بلوچ یکجہتی کمیٹی نے بلوچستان اسمبلی کی جانب سے منظور کیے گئے “انسدادِ دہشتگردی (بلوچستان ترمیمی) ایکٹ 2025 کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اسے بلوچ عوام کے خلاف ریاستی جبر کو ادارہ جاتی اور قانونی شکل دینے کی کوشش قرار دیا ہے۔
کمیٹی کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ 4 جون کو منظور کیا جانے والا یہ قانون نہایت تشویشناک اور خطرناک پیش رفت ہے جو بلوچستان میں جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو مزید وسعت دینے کا ذریعہ بنے گا۔
بیان کے مطابق اس قانون کے تحت خفیہ اداروں اور سیکیورٹی فورسز کو یہ اختیار حاصل ہو گیا ہے کہ وہ کسی بھی فرد بالخصوص بلوچ شہریوں کو محض شک کی بنیاد پر تین ماہ تک بغیر کسی مقدمے یا الزام کے حراست میں رکھ سکتے ہیں۔
بلوچ یکجہتی کمیٹی کا کہنا ہے کہ یہ قانون بنیادی انسانی حقوق شخصی آزادی قانونی چارہ جوئی کے حق اور ماورائے عدالت گرفتاریوں سے تحفظ جیسے آئینی حقوق کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو بغیر عدالتی منظوری کے گرفتاری تلاشی اور جائیداد ضبط کرنے کے وسیع اختیارات دے دیے گئے ہیں جو نہ صرف شہری آزادیوں کو خطرے میں ڈالیں گے بلکہ سیکیورٹی اداروں کے ہاتھوں انسانی حقوق کی پامالی کے امکانات میں بھی اضافہ کریں گے۔
کمیٹی نے خدشہ ظاہر کیا کہ اس قانون کے نتیجے میں بلوچستان ایک ایسی نگرانی زدہ ریاست میں تبدیل ہو جائے گا جہاں شہریوں کو ماورائے عدالت حراست اذیت اور جبری گمشدگی جیسے جرائم کا خطرہ ہر وقت لاحق رہے گا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ بلوچستان میں جبری گمشدگیاں گزشتہ کئی دہائیوں سے جاری ہیں جن میں متعدد افراد برسوں سے لاپتہ ہیں اور ان کے اہلِ خانہ آج بھی اپنے پیاروں کی بازیابی کے منتظر ہیں۔
کمیٹی کا کہنا ہے کہ ریاست اب ان غیرقانونی اقدامات کو قانونی تحفظ فراہم کرنے جارہی ہے جو نہ صرف غیر انسانی بلکہ بین الاقوامی قوانین کی بھی صریح خلاف ورزی ہے۔
کمیٹی نے اس قانون کو پاکستان کے آئین کے آرٹیکل 10 اور شہری و سیاسی حقوق سے متعلق بین الاقوامی عہدنامے (ICCPR) کی بھی خلاف ورزی قرار دیا جس پر پاکستان نے دستخط کر رکھے ہیں۔
آخر میں بلوچ یکجہتی کمیٹی نے اقوامِ متحدہ، بین الاقوامی انسانی حقوق کے اداروں سے اپیل کی کہ وہ اس آمرانہ اور ظالمانہ قانون کے خلاف فوری نوٹس لیں اور حکومتِ پاکستان پر دباؤ ڈالیں کہ وہ اس قانون کو واپس لے اور بلوچستان میں انسانی حقوق کی پامالیوں کا خاتمہ کرے۔
کمیٹی نے کہا عالمی برادری کی خاموشی بلوچ قوم کے خلاف ریاستی جبر کی تائید سمجھی جائے گی۔