بلوچستان کے مکران ڈویژن میں بدامنی، جبری گمشدگیوں اور ماورائے آئین اقدامات کے خلاف وکلاء برادری سراپا احتجاج بن گئی، مکران ہائی کورٹ بار، کیچ بار ایسوسی ایشن، گوادر بار ایسوسی ایشن اور پنجگور بار ایسوسی ایشن نے 19 جون 2025 بروز جمعرات کو مکمل عدالتی بائیکاٹ کا اعلان کردیا ہے۔
بار ایسوسی ایشنز کی جانب سے جاری کردہ مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ بلوچستان، بالخصوص مکران میں حالیہ دنوں کے دوران ریاستی فورسز کے ہاتھوں ماورائے عدالت قتل، جبری گمشدگیوں، سمیت شہروں میں امن امان کی صورتحال میں خرابی اور وکلاء و ان کے اہل خانہ کو ہراساں کیے جانے جیسے سنگین واقعات پر شدید تشویش پائی جاتی ہے۔
اعلامیے کے مطابق یہ احتجاجی بائیکاٹ قانون کی عملداری شہری آزادیوں، اور وکلاء کے تحفظ کے لیے ایک پُرامن آئینی عمل ہے۔ تمام وکلاء کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ 19 جون کو کسی بھی عدالتی کارروائی میں شریک نہ ہوں تاہم ہنگامی نوعیت کے مقدمات کو اس بائیکاٹ سے مستثنیٰ رکھا گیا ہے۔
بار نمائندگان کا کہنا ہے کہ بلوچستان میں قانون کی عملداری کو شدید خطرات لاحق ہو چکے ہیں اور وکلاء برادری بھی خود کو غیر محفوظ تصور کر رہی ہے اس بائیکاٹ کا مقصد حکومت اور اداروں کو آئینی حدود میں رہتے ہوئے اپنی ذمہ داریاں ادا کرنے کی یاد دہانی کرانا ہے۔
واضح رہے کہ حالیہ ہفتوں میں بلوچستان کے مختلف علاقوں، خاص طور پر کیچ، پنجگور اور گوادر میں شہریوں کے قتل، جبری گمشدگیوں اور حقوق کی پامالیوں کی رپورٹس سامنے آئے ہیں، جن پر نہ صرف مقامی بلکہ عالمی انسانی حقوق کی تنظیمیں بھی آواز بلند کررہی ہیں۔
واضح رہے کہ پاکستانی فورسز نے گذشتہ دنوں 16 جون کو ساحلی شہر گوادر میں پہلے سے زیر حراست سلام ولد حیدر کو قتل کرکے لاش زبردستی دفن کردی تھی جس کے خلاف شہریوں نے بھرپور احتجاج کیا، جبکہ مکران کے دیگر علاقوں سے بڑی تعداد میں لوگوں کو حراست بعد جبری گمشدگی کا نشانہ بنایا جاچکا ہے۔
شہر میں سیکورٹی مخدوش صورتحال کے تحت ٹارگٹ کلنگ اور ڈکیتی کے واردات میں بھی شدید اضافہ ہوا ہے جبکہ وکلاء کو دھمکیوں کے بعد امن امان کی مخدوش صورتحال کے تحت احتجاج کا اعلان کیا ہے۔