ایرانی پاسداران انقلاب نے اسرائیل پر رات گئے الفتح-1 ہائپر سونک میزائل داغے جانے کا دعویٰ کیا ہے۔
ایران کی نیم سرکاری خبر رساں ایجنسی ’مہر‘ کے مطابق ایران نے اسرائیل کی جانب ‘الفتح ون’ میزائل داغے ہیں۔
ایران کے سرکاری ٹی وی پریس ٹی وی نے بھی اسرائیل پر الفتح میزائل داغے جانے کی خبر دی ہے اور دونوں ایرانی خبر رساں اداروں نے اس دعوے کو پاسداران انقلاب سے منسوب کیا ہے۔
پریس ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق پاسداران انقلاب نے آپریشن کے تازہ ترین مرحلے کو ‘ٹرننگ پوائنٹ’ قرار دیتے ہوئے کہا کہ الفتح میزائل کا داغنا اسرائیل کے دفاعی نظام کے لیے ’اختتام کا آغاز‘ ہے۔
یاد رہے کہ اکتوبر 2024 کو اسرائیل پر ایران کے حملے کے دوران اس نے اسرائیل کی طرف درجنوں الفتح -1 میزائل بھی داغے تھے ۔ تاہم موجودہ جنگ میں یہ پہلا موقع ہے جب اس میزائل کا استعمال کیا گیا ہے۔
الفتح میزائل کو پہلی بار 2023 میں منظر عام پر لایا گیا تھا اور اس کا نام ایران کے سپریم لیڈر علی خامنہ ای نے رکھا تھا۔
اگرچہ پاسداران انقلاب کا دعویٰ ہے کہ الفتح ہائپر سونک میزائل ہے لیکن دفاعی ماہرین اس کی حقیقی ہائپر سونک صلاحیتوں کے بارے میں شکوک و شبہات کا شکار ہیں۔
بی بی سی فارسی کے مطابق اس میزائل کے داغے جانے سے قبل ایرانی پاسداران انقلاب نے نے تل ابیب کے رہائشیوں کے لیے انخلا کا الرٹ جاری کیا تھا جس میں اسرائیلی شہر پر بڑے حملے کی وارننگ دی گئی تھی۔
دوسری جانب اسرائیلی فوج نے گزشتہ چند گھنٹوں میں میزائل حملے کی وارننگ جاری کرتے ہوئے ملک کی فضائی حدود میں داخل ہونے والے میزائلوں کو روکنے کی کوشش کی جس کے بعد انھوں نے شہریوں کو مطلع کیا کہ وہ محفوظ پناہ گاہوں سے نکل سکتے ہیں۔
اسرائیل کی جانب سے تہران کے قریب میزائل تیاری کی تنصیبات کو نشانہ بنانے کی اطلاعات
خبر رساں ادارے روئٹرز نے ایرانی میڈیا کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ اسرائیل اپنے تازہ حملوں میں ایران کے دارالحکومت کے قریب خوجیر میزائل کی تیاری کرنے والی تنصیبات کو نشانہ بنا رہا ہے۔
یاد رہے کہ یہ تنصیبات ایران کے بیلسٹک میزائل سے متعلق بنیادی ڈھانچے کے لیے اہم سمجھی جاتی ہیں اور اسرائیل نے گزشتہ سال اکتوبر میں بھی ایران پر اپنے حملوں میں اسے نشانہ بنایا تھا۔
تہران کے علاقے حکیمیہ میں زور دار دھماکے کی اطلاعات
بی بی سی فارسی کے مطابق تہران کے علاقے حکیمیہ میں متعدد زوردار دھماکے کی متعدد اطلاعات موصول ہو رہی ہیں۔
ایران کی سپریم نیشنل سیکیورٹی کونسل کے قریبی ذرائع ابلاغ نورنیوز نے بھی اس خبر کی تصدیق کی ہے۔
بی بی سی فارسی کے مطابق عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ پاسداران انقلاب سے منسلک امام حسین یونیورسٹی ممکنہ طور پر حملے کا نشانہ تھی۔