اگر ہم خاموش رہے، تو یہ ہماری نسلوں پر بھی ایک نہ مٹنے والا داغ چھوڑ جائے گی – ڈاکٹر صبیحہ بلوچ

234

بلوچ یکجہتی کمیٹی کی مرکزی رہنما ڈاکٹر صبیحہ بلوچ نے کہا ہے کہ ریاست بڑی دیدہ دلیری سے بلوچ نسل کشی کو جاری رکھے ہوئے ہے۔ وہ دن کی روشنی اور رات کی تاریکی میں ہمارے نوجوانوں کو جبری طور پر لاپتہ کر رہی ہے۔ اب وہ چھوٹے بچوں اور خواتین کو بھی جبری گمشدگی کا نشانہ بنا رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس ظلم کی بنیادی وجہ ہماری خاموشی ہے۔ جب دشمن دیکھتا ہے کہ ہم خوف کا شکار ہیں، تو وہ اور زیادہ بے خوف ہو کر ظلم ڈھاتا ہے۔

ڈاکٹر صبیحہ بلوچ نے کہا کہ ہمیں یہ حقیقت تسلیم کر لینی چاہیے کہ ہماری مدد کے لیے کوئی اور نہیں آئے گا۔ اپنی نسلوں اور اپنے لوگوں کی حفاظت کے لیے ہمیں خود ہی آگے آنا ہوگا، اور آواز بلند کرنا ہوگی۔

انہوں نے تمام بلوچوں سے اپیل کی کہ جب ان کے پیارے جبری طور پر لاپتہ کیے جائیں تو خاموش نہ رہیں۔ سامنے آئیں، اور ظلم کے خلاف ڈٹ کر کھڑے ہوں۔ ہم پورے بلوچ قوم سے گزارش کرتے ہیں کہ وہ متاثرہ خاندانوں کا ساتھ دیں، انہیں تنہا نہ چھوڑیں۔

انہوں نے بتایا کہ کل بیسیمہ میں ماہ جبین بلوچ کی رہائی کے لیے ایک احتجاجی ریلی نکالی جائے گی۔ ہم بیسیمہ کے عوام سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ اس ریلی میں بھرپور شرکت کریں، اور بلوچ قوم سے گزارش ہے کہ لاپتہ افراد کے لواحقین کے ساتھ یکجہتی کا مظاہرہ کریں۔

ڈاکٹر صبیحہ بلوچ نے آخر میں کہا کہ یہ ظلم کسی ایک گھر تک محدود نہیں رہا، بلکہ یہ ہم سب پر اثرانداز ہو رہا ہے۔ اگر ہم خاموش رہے، تو یہ خاموشی ہماری آنے والی نسلوں پر بھی ایک نہ مٹنے والا داغ چھوڑ جائے گی۔

انہوں نے بلوچ عوام سے پُرزور اپیل کی کہ وہ آگے آئیں، اور اس ظلم کے خلاف اپنی آواز بلند کریں۔