احمد آباد طیارہ حادثے میں کم از کم 100 اموات کی تصدیق

90

گجرات کے شہر احمد آباد میں جمعرات کو سردار ولبھ بھائی پٹیل انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے قریب لندن جانے والا ایئر انڈیا کا مسافر طیارہ گرنے سے 100 افراد مارے گئے۔

مقامی پولیس نے روئٹرز کو بتایا کہ حادثے کے بعد 100 سے زائد لاشیں مقامی ہسپتال لائی گئیں۔

ایک اور سینیئر پولیس افسر نے صحافیوں کو بتایا ’جس عمارت پر طیارہ گرا وہ ڈاکٹروں کا ہاسٹل ہے۔ ہم نے تقریباً 70 سے 80 فیصد علاقہ کلیئر کر لیا ہے، باقی جلد کلیئر کر لیں گے۔‘

انڈیا کے سی این این نیوز-18 ٹی وی چینل کے مطابق طیارہ بی جے میڈیکل کالج کے ہاسٹل کی کینٹین پر گرا جس کے نتیجے میں کئی میڈیکل طلبہ بھی مارے گئے۔

ریسکیو کارکنوں نے بتایا کہ جائے حادثہ سے کم از کم 30 سے 35 لاشیں نکالی جا چکی ہیں اور مزید لوگ ملبے تلے پھنسے ہوئے ہیں۔

روئٹرز کو ایک ذرائع نے بتایا کہ مسافروں میں 217 بالغ، 11 بچے اور دو شیر خوار بچے شامل تھے۔ ایئر انڈیا کے مطابق ان میں سے 169 انڈینز، 53 برطانوی، سات پرتگالی اور ایک کینیڈین شہری تھا۔

وزیرِ ہوا بازی کے دفتر نے بتایا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے ہدایت دی ہے کہ امدادی کارروائیوں میں ہرممکن مدد فراہم کی جائے۔

ان کے دفتر نے مزید بتایا کہ تمام متعلقہ ادارے ہائی الرٹ ہیں اور مشترکہ کوششیں جاری ہیں۔

حادثے کے بعد احمد آباد کے ہوائی اڈے نے تمام پروازوں کی آمد و رفت فوری طور پر معطل کر دی۔ یہ ایئرپورٹ انڈیا کے صنعتی گروپ اڈانی گروپ آپریٹ کرتا ہے۔

ڈائریکٹوریٹ آف سول ایوی ایشن کے ڈائریکٹر جنرل فیض احمد قدوائی نے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کو بتایا کہ ایئر انڈیا کی فلائٹ اے آئی 171 مقامی وقت کے مطابق دوپہر ایک بج کر 38 منٹ پر ٹیک آف کرنے کے پانچ منٹ بعد میگھانی نگر نامی رہائشی علاقے میں گر کر تباہ ہوئی۔

سول ایوی ایشن اتھارٹی کے مطابق بوئنگ 8-787 ڈریم لائنر طیارے میں 242 مسافر سوار تھے۔

احمد آباد ایئرپورٹ کے ایئر ٹریفک کنٹرول کے مطابق طیارے نے دوپہر ایک بج کر 39 منٹ پر رن وے 23 سے پرواز کی۔

طیارے نے ’مے ڈے‘ کال‘ دی تھی لیکن اس کے بعد طیارے کی جانب سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔

سوشل میڈیا پر موجود ویڈیوز میں طیارہ گرنے اور رہائشی عمارتوں کے اوپر سیاہ دھویں کے مناظر دیکھے جا سکتے ہیں۔

انڈیا کے شہری ہوابازی کے وزیر رام موہن نائیڈو نے ایکس پر پوسٹ کیا کہ ریسکیو ٹیموں کو متحرک کردیا گیا ہے اور جائے حادثہ پر طبی امداد اور امدادی سرگرمیوں کو یقینی بنانے کے لیے تمام کوششیں کی جا رہی ہیں۔

انہوں نے لکھا ’ہم ہائی الرٹ پر ہیں۔ میں ذاتی طور پر صورت حال کی نگرانی کر رہا ہوں۔‘

 787 ڈریم لائنر جڑواں انجن والا طیارہ ہے۔ ایوی ایشن سیفٹی نیٹ ورک کے ڈیٹا بیس کے مطابق بوئنگ 787 طیارے کا یہ پہلا حادثہ ہے۔

فلائٹ ریڈار 24 ویب سائٹ کے مطابق یہ طیارہ 2009 میں متعارف کرایا گیا تھا اور درجنوں ایئر لائنز کو ایک ہزار سے زیادہ طیارے فراہم کیے جا چکے ہیں۔