آج جب دنیا بھر میں باپ اور بچوں کے رشتے کا جشن منایا جا رہا ہے، میں بھی اپنے والد کو یاد کرتی ہوں۔ سمی دین بلوچ

86

بلوچ یکجہتی کمیٹی کے مرکزی رہنماء سمی دین بلوچ نے کہا ہے کہ میرے لیے، اور مجھ جیسی کئی بیٹیوں کے لیے، فادرز ڈے ایک ایسا دن ہے جو تڑپ، غم، اور ایسے سوالات سے جُڑا ہے جن کے جواب کوئی نہیں دیتا۔

انہوں نے کہاکہ میرے والد، ڈاکٹر دین محمد بلوچ، کو جبری طور پر لاپتہ کیا گیا۔ 28 جون کو سولہ سال ہو جائیں گے۔

انہوں نے کہاکہ سولہ سال، اُن کی آواز کے بغیر، اُن کی حفاظت و موجودگی کے بغیر، اُن کی محبت کے بغیر، دنیا کے لیے وہ شاید صرف ایک فائل میں بند ایک نام ہوں۔مگر میرے لیے، وہ میرے بابا ہیں، وہ میرے سہارا تھے۔

انہوں نے کہاکہ زندگی کی ہر خوشی، ہر کامیابی، ہر لمحہ اُن کے ساتھ بانٹنے کے لیے تھا، اُن کی غیر موجودگی صرف ایک شخص کا کھو جانا نہیں، بلکہ گھر کا اجڑ جانا ہے۔

انہوں نے کہاکہ ہم بیٹیاں بڑی ہو جاتی ہیں، مگر باپ کی غیر موجودگی ایک ایسا زخم چھوڑ جاتی ہے جو وقت بھر نہیں سکتا، وہ زخم ہر چیز کے نیچے خاموشی سے دھڑکتا رہتا ہے۔

انہوں نے کہاکہ بابا دین جان، آپ کو جہاں کہیں بھی رکھا گیا ہے، جس بھی سیاہ کوٹھڑی میں،میں آپ کی طاقت کو محسوس کر سکتی ہوں، انہوں نے آپ کو خاموش کرانے کی کوشش کی، مگر آپ کی روح کو کبھی توڑ نہیں سکتے۔
آپ کی روح آپ کی بیٹیوں اور آپ کی قوم میں زندہ ہے۔

آخر میں کہاکہ میں آپ کی تلاش جاری رکھوں گی،میں جواب مانگتی رہوں گی۔
میں لڑتی رہوں گئ، جب تک آپ کو واپس نہ لا سکوں۔