پارٹی رہنماء ڈاکٹر دین محمد بلوچ کی جبری گمشدگی کے سولہ سال – بی این ایم کا لندن میں احتجاج

38

بلوچ نیشنل موومنٹ (بی این ایم) کے زیر اہتمام لندن میں برطانوی وزیرِاعظم ہاؤس (10 ڈاؤننگ اسٹریٹ) کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ یہ مظاہرہ تشدد کے شکار افراد کے عالمی دن اور بی این ایم رہنماء ڈاکٹر دین محمد بلوچ کی جبری گمشدگی کے 16 سال مکمل ہونے پر منعقد کیا گیا۔

احتجاج میں برطانیہ بھر سے بی این ایم کارکنان، بلوچ کمیونٹی کے افراد اور انسانی حقوق کے کارکن شریک ہوئے۔ شرکاء نے بینرز اور پلے کارڈز کے ذریعے بلوچستان میں جاری ریاستی جبر اور جبری گمشدگیوں کی مذمت کی۔

مقررین نے کہا کہ بلوچستان میں جبری گمشدگیاں ایک سنگین انسانی بحران کی شکل اختیار کر چکی ہیں، جہاں پاکستانی ریاستی ادارے برسوں سے بلوچوں کو جبری لاپتہ اور ان کے اہلِ خانہ کو اذیت میں مبتلا کر رہے ہیں۔ لیکن بلوچ قوم اپنی سرزمین اور آزادی کے لیے پرعزم ہے اور جدوجہد جاری رکھے گی۔

رہنماؤں نے ڈاکٹر دین محمد بلوچ کی جبری گمشدگی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ان کی بیٹی سمی دین بلوچ نے دنیا کی طویل ترین لانگ مارچ کی، ہزاروں مائیں اور بیٹیاں بلوچستان میں سراپا احتجاج ہیں، سینئر سیاستدان واحد کمبر بلوچ بھی اغوا کے بعد گمنام جبری گمشدہ حالت میں ٹارچر سیل میں قید ہیں ، جبکہ ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ سمیت کئی انسانی حقوق کے کارکن، صحافی، سیاسی رہنماء اور وکلا پاکستانی عقوبت خانوں میں بند ہیں۔

مقررین نے عالمی برادری اور انسانی حقوق کے اداروں پر زور دیا کہ وہ بلوچستان میں جاری مظالم پر خاموشی ترک کریں اور پاکستان کی ریاستی دہشتگردی اور جبری گمشدگیوں کو روکنے کے لیے عملی اقدامات کریں۔

بی این ایم کے رہنماؤں نے کہا کہ بلوچ قوم ریاستی جبر، جبری گمشدگیوں اور قتل و غارت کے باوجود اپنی جدوجہد آزادی اور انسانی حقوق کے لیے ڈٹی ہوئی ہے۔