قانون کے طالبعلم زکریا بلوچ کی جبری گمشدگی: اہل خانہ کی جانب سے ایف آئی آر درج

117

کراچی پاکستانی کے ہاتھوں کراچی گلستان جوہر سے حراست بعد جبری گمشدگی کا نشانہ بننے والے قانون کے طالبعلم زکریا اسماعیل ولد اسماعیل غلام کی عدم بازیابی و جبری گمشدگی کے خلاف انکے لواحقین نے کراچی تھانہ گلستان جوہر میں ایف آئی آر درج کرادی ہے۔

جبری لاپتہ زکریا بلوچ ولد اسماعیل کی فیملی نے 25 مئی 2025 کو تھانہ گلستان جوہر میں ایک ایف آئی آر درج کراتے ہوئے بتایا کہ 24 اور 25 مئی کی درمیانی شب تقریباً 12:45 بجے 20 سے 25 نامعلوم مسلح افراد زبردستی ان کے گھر میں داخل ہوئے اور خود کو سرکاری اداروں کے اہلکار ظاہر کر رہے تھے۔

اہل خانہ کے مطابق ان افراد نے گھر کے تمام افراد کو الگ الگ کمروں میں بند کر دیا ان کے شناختی کارڈز چیک کیے، ویڈیوز بنائیں اور بعد ازاں زکریا اسماعیل کو جو ایل ایل بی پاس کرچکے تھے اور وکالت کے لائسنس کے لیے تیاری کر رہے تھے زبردستی اپنے ساتھ لے گئے۔

لواحقین کے مطابق فورسز اہلکار ان کے ساتھ ان کا لیپ ٹاپ، تعلیمی اسناد اور دیگر سامان بھی لے گئے۔

ایف آئی آر میں لواحقین نے بتایا کہ اس دوران فورسز اہلکاروں نے ہمیں بتایا کہ زکریا سے پوچھ گچھ کے بعد انہیں چھوڑ دیا جائے گا مگر کئی دن گزرنے کے باوجود ان کے بارے میں کوئی معلومات فراہم نہیں کی گئیں۔

اہلِ خانہ کا کہنا ہے کہ واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج پولیس نے حاصل کرلی ہے، اور وہ اس جبری گمشدگی کے چشم دید گواہ بھی موجود ہیں ان کا کہنا ہے کہ زکریا کو گھر کے افراد کے سامنے اٹھایا گیا، اور یہ واقعہ کسی طور بھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔

لواحقین نے حکام سے اپیل کی ہے کہ وہ زکریا کو منظرعام پر لانے اور بازیابی میں کردار ادا کریں۔