گوادر اور زامران میں پولیس چوکی، موبائل ٹاور اور فوج پر حملوں کی ذمہ داری قبول کرتے ہیں۔ بی ایل ایف

32

بلوچستان لبریشن فرنٹ کے ترجمان میجر گہرام بلوچ نے میڈیا کو جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ پانچ مئی کی شام چھ بج کر تیس منٹ پر بلوچستان لبریشن فرنٹ کے سرمچاروں نے گوادر کے علاقے تلار میں قائم ایک پولیس چوکی پر حملہ کر کے اسے نذر آتش کر دیا، اور پولیس اہلکاروں کا اسلحہ اور دیگر سامان ضبط کرکے اپنے ساتھ لے گئے۔

انہوں نے کہا کہ پولیس کی یہ چوکی گاڑیوں سے بھتہ وصولی کے لیے قائم کی گئی تھی جہاں تیل کا کاروبار کرنے والے مقامی لوگوں کی گاڑیوں سے روزانہ بھاری رقم بھتہ وصول کی جاتی تھی۔ عوامی شکایات کے پیش نظر سرمچاروں نے اس پولیس چوکی پر حملہ کرکے اسے نذر آتش کر دیا، جبکہ پولیس اہلکاروں کو بلوچ ہونے کے ناطے کسی قسم کا جانی نقصان نہیں پہنچایا البتہ انھیں تنبیہ کرکے چھوڑ دیا۔

ترجمان نے کہا کہ سرمچاروں نے اس دوران تمام مقامی گاڑیوں کو بحفاظت روانہ کر دیا۔

انہوں نے کہا کہ اسی رات سرمچاروں کے ایک اور دستے نے ریکانی کراس کے مقام پر جاسوسی کے لیے نصب زونگ ٹاور کی مشینری کو نذر آتش کر کے تباہ کردیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ان کاروائیوں  کے بعد سرمچار اپنے ٹھکانوں کی جانب جا رہے تھے کہ کلک کے مقام پر ان کا سامنا قابض فوج سے ہوا جس پر ان کے مابین مسلح جھڑپ شروع ہوئی جس کے نتیجے میں قابض فوج کو جانی و مالی نقصان  اٹھانا پڑا۔

انہوں نے کہا کہ مورخہ 6 مئی کی دوپہر دو بجے بی ایل ایف کے سرمچاروں نے کیچ کے علاقہ زامران میں کوتان کے مقام پر قائم قابض پاکستانی فورسز کی ایک چوکی پر حملہ کیا۔ حملے میں سرمچاروں نے اسنائپر سے نشانہ بنا کر ایک اہلکار کو ہلاک کر دیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ بلوچستان لبریشن فرنٹ دشمن کے خلاف ان حملوں کی ذمہ داری قبول کرتی ہے اور بلوچستان کی آزادی تک اپنے حملے جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کرتی ہے۔