کوئٹہ: گلزادی بلوچ کو پابند سلاسل ایک مہینہ مکمل، تھری ایم پی او گرفتاری میں مزید توسیع

86

 انسانی حقوق کی علمبردار اور بلوچ یکجہتی کمیٹی کے رکن گلزادی بلوچ کو جیل میں قید ایک مہینہ مکمل ہوگیا جبکہ تھری ایم پی او کے تحت ان کی گرفتاری میں مزید ایک مہینے کا اضافہ کردیا گیا ہے۔

انسانی حقوق کی کارکن گلزادی بلوچ کو سات اپریل کو کوئٹہ سے پاکستانی فورسز اور خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے اغواء نما گرفتاری کے بعد کئی گھنٹوں تک نامعلوم مقام پر رکھا تھا۔

بی وائی سی کے مطابق  گلزادی بلوچ کو سی ٹی ڈی کے افسران اور پولیس زبردستی لے گئے۔ گھنٹوں تک ان کا ٹھکانہ نامعلوم رہا جبکہ ہدہ جیل کوئٹہ لانے سے پہلے سی ٹی ڈی کے مرد اہلکاروں کے ہاتھوں اسے وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

بی وائی سی نے بیان میں بتایا کہ گلزادی بلوچ کو چار گھنٹے سے زیادہ جسمانی طور پر مارا پیٹا گیا اور تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

گلزادی بلوچ نے جیل سے لکھے گئے اپنے ایک خط میں خود پر تشدد کا ذکر کیا کہ ان کے ہاتھ باندھ کر ان پرگھنٹوں تک تشدد کیا گیا۔

بلوچ یکجہتی کمیٹی کے رہنماء ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ سمیت گلزادی بلوچ، بیبو بلوچ، بیبرگ بلوچ اور شاہ جی صبغت اللہ کئی مہینوں سے مقید ہیں اس دوران ان پر تشدد کے واقعات بھی رپورٹ ہوئے ہیں۔ بیبو بلوچ کو گذشتہ دنوں شدید تشدد کے بعد پشین منتقل کیا گیا تھا۔

بی وائی سی رہنماؤں کی تھری ایم پی او کے تحت گرفتاری میں مسلسل توسیع کی جارہی ہے۔ عدالتی احکامات کے بعد بھی رہنماؤں و کارکنان کی رہائی ممکن نہیں ہوسکی ہے۔

بلوچ یکجہتی کمیٹی کا کہنا ہے کہ رہنماؤں و کارکنان کو کالونیل قانون تھری ایم پی او کے تحت ہدہ جیل کوئٹہ اور بلوچستان کی دیگر جیلوں میں غیر قانونی طور پر قید رکھا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ان غیر قانونی گرفتاریوں کے خلاف تنظیم نے عدالت سے رجوع کیا اور قانونی طریقے سے اپنے رہنماؤں کے کیسز عدالت میں دائر کیے۔ لیکن عدالت گزشتہ دو مہینوں سے ان کیسز میں مسلسل تاخیری حربے استعمال کر رہی ہے۔ اس دوران ایک ہی بینچ نے متعدد بار کیس کی سماعت کی، اور ہر مرتبہ سرکاری وکیل ہمارے رہنماؤں کے خلاف کوئی بھی ثبوت یا دلیل پیش کرنے میں ناکام رہا۔ اس کے باوجود جج فیصلہ سنانے میں تاخیر سے کام لے رہا ہے۔