بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے خلاف کوئٹہ پریس کلب کے سامنے جاری وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے احتجاج کو ہفتے کے روز 5845 دن مکمل ہوگئے۔
اس موقع پر تنظیم نے ماہ جبین بنت غلام مصطفیٰ کی جبری گمشدگی کی شدید مذمت کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ عید کے دن بھی احتجاجی مظاہرہ کیا جائے گا۔
وی بی ایم پی کے رہنماؤں نے کوئٹہ میں جاری کیمپ میں اظہارِ یکجہتی کے لیے آنے والے وفود اور لواحقین سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ طویل احتجاج کے باوجود بلوچ قوم کو ان کے بنیادی حقوق سے محروم رکھا جا رہا ہے اور بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔ حالیہ عرصے میں خواتین کی جبری گمشدگیوں میں بھی تشویشناک اضافہ ہوا ہے، جس کی تازہ مثال ماہ جبین کی گمشدگی ہے۔
تنظیم کے مطابق ماہ جبین ضلع واشک کے علاقے بسیمہ سے تعلق رکھتی ہیں۔ وہ بلوچستان یونیورسٹی میں لائبریری سائنس کی طالبہ ہیں۔
وی بی ایم پی کا کہنا ہے کہ ماہ جبین کو پولیس کے محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) نے شال سے گرفتار کرنے کے بعد جبری لاپتہ کیا۔
وی بی ایم پی نے کہا ہے کہ بلوچستان میں جب کسی فرد کو جبری طور پر لاپتہ یا ماورائے عدالت قتل کیا جاتا ہے تو اُس کے خاندان کو بھی نشانہ بنایا جاتا ہے۔ رہنماؤں نے بی ایس او کے لاپتہ چیئرمین زاہد بلوچ کے بھائی شاہ جہان کرد کے قتل اور ماہ جبین کے بھائی یونس کی جبری گمشدگی کو اس کی مثال قرار دیا۔
یہ انسانی حقوق کی بدترین پامالی ہے۔ جبری گمشدگی جیسے جرم کو بلوچستان میں معمول بنا دیا گیا ہے۔ پاکستانی حکام اور اسٹیبلشمنٹ کے حامی افراد سوشل میڈیا پر اس عمل کا دفاع کرتے ہیں۔ یہ تصور کہ ’بے چہرہ ججوں‘ اور ’خفیہ عدالتوں‘ کے ذریعے بلوچ تحریک سے نمٹا جائے، نہ آئینی ہے نہ اخلاقی۔ ایسے اقدامات طاقتور طبقے کے مفادات کو تحفظ دیتے ہیں، نہ کہ انصاف کو۔
تنظیم نے کہا کہ جبری گمشدگی بذاتِ خود ایک ناقابلِ معافی جرم ہے، لیکن خواتین کی جبری گمشدگی ایک نہایت حساس اور پیچیدہ مسئلہ ہے، جسے کسی بھی صورت میں جواز فراہم نہیں کیا جا سکتا۔
وی بی ایم پی نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ماہ جبین، ان کے بھائی یونس اور دیگر لاپتہ افراد کو فوری طور پر رہا کیا جائے۔
مزید برآں، وی بی ایم پی نے اعلان کیا ہے کہ عید کے روز نہ صرف جبری گمشدگیوں کے خلاف احتجاج ہوگا بلکہ ذاکر مجید کی جبری گمشدگی کے 16 سال مکمل ہونے پر بھی خصوصی مظاہرہ کیا جائے گا۔ یاد رہے، ہر سال عید کے موقع پر تنظیم ان لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے مظاہرہ کرتی ہے جو برسوں سے اپنے خاندانوں کے ساتھ عید منانے سے محروم ہیں۔