پاکستانی وزارت داخلہ کےحکام نے بلوچستان کے ضلع پنجگور میں انٹرنیٹ کی بندش کے معاملے پر کہا ہے کہ سیکیورٹی ایجنسیوں نے اگلے 6 ماہ تک کلیئرنس نہیں دی ، بی ایل اے کے جنگجو جو استعمال کررہے ہیں، وہ کچھ اور ہے، دہشت گرد ہمارا انٹرنیٹ استعمال نہیں کررہے۔
پاکستانی وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی اینڈ ٹیلی کمیونی کیشن امین الحق کی زیرِ صدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام کا اجلاس پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا، اجلاس میں وزارت داخلہ حکام نے پنجگور میں انٹرنیٹ سروس کی بندش پر قائمہ کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ 22 مارچ کو ہم نے خط لکھا کہ ہمیں سیکیورٹی کلیئرنس دی جائے، مگر سیکیورٹی ایجنسیوں نے اگلے 6 ماہ تک کی کلیئرنس نہیں دی۔
وزارت داخلہ کے حکام نے بتایا کہ اس سلسلے میں وضاحت نہیں کی گئی بس یہ بتایا گیا کہ سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر انٹرنیٹ ڈیٹا بند رہے گا، کمیٹی ممبر پولین بلوچ نے کہا کہ میرے ضلع پنجگور میں انٹرنیٹ کی بندش کا مسئلہ گزشتہ کئی سالوں سے برقرار ہے،3 سال سے اگر معاملات ٹھیک نہیں ہوسکے تو آئندہ 6 ماہ میں کیا ٹھیک ہو جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں لگتا ہے کہ پنجگور میں مستقل بنیادوں پر انٹرنیٹ کی بندش رہے گی، میں حلف اٹھا کر کہتا ہوں کہ میرے علاقے کو سزا دی جارہی ہے۔
کمیٹی ممبر عمیر نیازی نے کہا کہ بلوچستان کی سیکیورٹی سے متعلق صورتحال ڈھکی چھپی نہیں، لیکن ہمیں سسٹم ٹھیک کرنا پڑے گا۔
اجلاس میں کمیٹی ممبر عادل خان بازئی نے کہا کہ انٹرنیٹ بند ہونے سے کیا حالات ٹھیک ہوئے ہیں، حالات تو مزید بدتر ہوئے ہیں،بی ایل اے کے لوگ جو استعمال کررہے ہیں، وہ کچھ اور ہے، وہ تو ہمارا انٹرنیٹ استعمال ہی نہیں کررہے ،یہ انٹرنیٹ تو عام آدمی استعمال کررہا ہے،سیکرٹری آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام بتائیں کہ دہشت گرد کیا استعمال کررہے ہیں۔
اس کے جواب میں سیکرٹری آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام نے کہا کہ دہشت گرد جدید وائرلیس کمیونیکیشن کے لیے استعمال کررہے ہیں، اور انٹرنیٹ بھی استعمال کرتے ہیں، ہمیں سیکیورٹی ایجنسیوں سے اطلاعات ملتی ہیں، مجھے زیادہ اس بارے میں علم نہیں کہ دہشت گرد کیا استعمال کرتے ہیں۔
اس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ہمارے لیے قومی سلامتی اور سیکیورٹی زیادہ اہم ہے،اس حوالے سے ایک ان کیمرہ اجلاس رکھتے ہیں جس میں اس سب پر بحث کرلیں گے۔
قائمہ کمیٹی کو نیشنل انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ کے قائم مقام سی ای او فیصل رتیال نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ این آئی ٹی بی سرکاری ملازمین کے محفوظ کمنیوکیشن کیلیے ایپ بنا رہی ہے،ایپ میں سرکاری ملازمین کی کمیونیکیشن کے ساتھ وائس اور ویڈیو کانفرنسنگ کی سہولت ہوگی، بیپ ایپلیکیشن کے معاملے پر اعلی سطحی کمیٹی قائم کی گئی ہے۔
بعد ازاں قائمہ کمیٹی نے اگنائیٹ کی جانب سے کوڈنگ اور ڈی جی اسکلز پروگرام شروع نہ کرنے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ اگنائیٹ کی جانب سے ابھی تک منصوبہ شروع نہیں کیا جاسکا، 14 جون 2024 کو ڈی اسکلز کا منصوبہ شروع ہونا تھا،ایک سال ضائع ہوگیا، اس کا ذمہ دار کون ہے۔