پاکستانی فورسز اور داعش اب بلوچ قوم پرستوں کے خلاف ایک صف میں ہیں۔ ذلمے خلیل زاد

808

سابق امریکی سفیر برائے افغانستان و خصوصی ایلچی، ذلمے خلیل زاد نے حالیہ جاری ہونے والی داعش خراسان کی ویڈیو پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اپنے بیان میں کہا کہ یہ ویڈیو نہایت سفاک اور غیر انسانی مناظر پر مشتمل ہے، جس میں داعش نے واضح طور پر تین پیغامات دیے ہیں۔

  1. وہ بلوچستان، پاکستان کے پہاڑی علاقوں میں تربیتی کیمپ چلا رہے ہیں۔
  2. مارچ کے وسط میں بلوچ قوم پرست گروہوں کی طرف سے ان کے کیمپ پر ہونے والے حملے کی تصدیق کی گئی ہے، جس میں 30 کے قریب جنگجو مارے گئے، جن میں غیر ملکی بھی شامل تھے۔
  3. انہوں نے بلوچ لبریشن آرمی اور دیگر بلوچ مزاحمتی تنظیموں کو آئندہ کے حملوں میں اولین ہدف قرار دیا ہے، اور یہ اعلان کیا ہے کہ اب ان کے درمیان کوئی ’’عدم جارحیت معاہدہ‘‘ نہیں رہا۔

ذلمے خلیل زاد نے مزید کہا کہ یہ امر خاص طور پر قابل غور ہے کہ داعش خراسان اور پاکستانی سیکیورٹی فورسز اب بلوچ قوم پرستوں کے خلاف ایک ہی صف میں نظر آ رہے ہیں۔ اس سے خطے میں طاقت کے توازن میں ایک نیا اور خطرناک موڑ آیا ہے۔

انہوں نے عالمی برادری کو خبردار کیا کہ بلوچستان میں جاری کشیدگی اب بین الاقوامی شدت پسند تنظیموں اور ریاستی اداروں کی ملی بھگت کی صورت اختیار کر رہی ہے، جو خطے کے امن کے لیے انتہائی خطرناک ثابت ہو سکتی ہے۔