والد کی جبری گمشدگی، بلوچستان میں بہتا لہو و داستانیں مجھے لڑنے کی طاقت دیتی ہے – ڈاکٹر صبیحہ

58

بلوچ یکجہتی کمیٹی کے رہنماء ڈاکٹر صبیحہ بلوچ نے اپنے والد کی جبری گمشدگی کے حوالے سے سماجی رابطوں کی سائٹ پر لکھا ہے کہ ایک بیٹی کے لیے اس سے زیادہ تباہ کن کیا ہو سکتی ہے کہ وہ اپنے والد کو صرف اس لیے جبری گمشدگی کا شکار ہوتی دیکھیں کہ اُس نے اپنے حق کے لیے آواز بلند کی؟ یہی درد مجھے توڑ دینے کے لیے کافی تھا، بالکل ویسے ہی جیسے میں اس وقت ٹوٹ گئی تھی جب میرا بھائی مجھ سے چھینا گیا تھا لیکن اُس وقت بھی میں بکھری نہیں، اور اب بھی خود کو بکھرنے نہیں دوں گی۔

خیال رہے صبیحہ بلوچ کے والد کے پاکستانی فورسز اور خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے جبری طور پر لاپتہ کردیا ہے جس کو ایک مہینے سے زائد کا عرصہ ہورہا ہے جبکہ ان کے والد کی رہائی صبیحہ بلوچ کی بلوچ یکجہتی کمیٹی سے مستعفیٰ یا گرفتاری دینے سے مشروط کیا گئی ہے۔

ذرائع کے مطابق صبیحہ بلوچ کو فون کالز کے ذریعے دھمکیاں دی گئی ہے کہ ان کے والد کو قتل کرنے سمیت خاندان کے دیگر افراد کو نقصان پہنچایا جائے گا۔

صبیحہ بلوچ نے مزید کہا ہے کہ مجھے جو جوڑے رکھتا ہے، یہ وہ کہانیاں ہیں جو جیل کی دیواروں کے پیچھے سے گونجتی ہیں… میرے ساتھیوں پر ہونے والے روزانہ کے غیر انسانی مظالم، جبری گمشدگیوں کی نہ ختم ہونے والی داستانیں، اور مسلسل بہتا ہوا لہو، یہی ہولناکیاں میری ہمت کا سرچشمہ ہیں۔ یہ میرے دل کو ٹوٹنے کے باوجود لڑنے کی طاقت دیتی ہیں… اُس آخری سانس تک لڑنے کی طاقت۔

بی وائی سی رہنماء سماجی رابطوں کی سائٹ پر اپنے ایک اور پوسٹ میں کہا ہے کہ پاکستانی فوج کا کردار اب قومی دفاع کا نہیں رہا، بلکہ یہ ادارہ اپنے ہی عوام پر ظلم، جبر اور سیاسی مداخلت کا نشان بن چکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستانی فوج شہریوں کی حفاظت کیوں کرے گی؟ جب وہ خود اپنی عوام کو دبانے میں مصروف ہو، تو وہ بھارت جیسے بیرونی خطرات سے ملک کا دفاع کیسے کر سکتی ہے؟ ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے فوج نے حلف اٹھایا ہو کہ بیرونی حملوں سے دفاع کرنے کے بجائے اپنی ہی قوم کی زندگی اجیرن بنا دی جائے۔

ڈاکٹر صبیحہ بلوچ نے کہا کہ ایک طرف پاکستانی فوج بھارت جیسے خارجی خطرات کے خلاف دفاع کرنے میں مکمل طور پر ناکام رہی ہے، اور دوسری طرف وہ بلوچ و پشتون اقوام پر ظلم و جبر کے پہاڑ توڑ رہی ہے۔ پشتون علاقوں میں عام شہریوں پر بمباری کی گئی، اور جو لوگ اپنے پیاروں کے غم میں نڈھال تھے، وہ آج احتجاج کے سہارے انصاف مانگ رہے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ بلوچ یکجہتی کمیٹی، پشتون تحفظ موومنٹ اور پاکستان تحریک انصاف کے سیاسی رہنما غیر قانونی حراست میں رکھے گئے ہیں، جبکہ معصوم بلوچ بچوں کو جبری طور پر لاپتہ کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہاکہ یہ ہے پاکستانی فوج کا اصل چہرہ جو قومی دفاع کے بجائے سیاسی مداخلت، ظلم اور استحصال میں مصروف ہے۔ اس ادارے کو عوام کی جان و مال، سلامتی یا خوشحالی سے کوئی حقیقی دلچسپی نہیں ہے۔ امن انسانیت کا خواب ہے، اور زندگی ہر انسان کا بنیادی حق ہے۔