منگچر سے گرفتار پولیس اہلکار غلام سرور کے اہلخانہ کی بی ایل اے سے رہائی کی اپیل

227

منگچر سے گرفتار پولیس اہلکار غلام سرور گزشتہ پانچ دنوں سے بلوچ لبریشن آرمی کی تحویل میں ہیں، اہلخانہ نے رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔

جمعہ کے روز بلوچستان کے ضلع قلات کے شہر منگچر میں ناکہ بندی کے دوران بلوچ لبریشن آرمی کے سرمچاروں نے ایک پولیس وین کو روک کر لسبیلہ پولیس کے پانچ اہلکاروں کو حراست میں لے لیا۔

لسبیلہ پولیس حکام نے اہلکاروں کے اغوا کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا تھا کہ حب پولیس کے سب انسپکٹر انور بلوچ، اے ایس آئی غلام سرور، سپاہی شبیر احمد، فراز احمد حوالدار، محمد اقبال شیخ سپاہی اور محمد ناصر سپاہی کو مسلح افراد اپنے ساتھ لے گئے ہیں۔

گرفتار کئے گئے پانچ اہلکاروں میں شامل اے ایس آئی غلام سرور کے والدہ اور بیٹی نے ایک ویڈیو پیغام میں مسلح تنظیم سے اپیل کی ہے کہ وہ غلام سرور کو بلوچ ہونے کی بنیاد پر باحفاظت رہا کرے۔

واضح رہے کہ غلام سرور پر حب میں بلوچ خواتین کے احتجاج کے دوران مظاہرین پر تشدد اور گرفتاریوں کا الزام ہے۔

بلوچ لبریشن آرمی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ پولیس اہلکاروں سے تفتیش جاری ہے اور اگر وہ بلوچ تحریک مخالف سرگرمیوں میں ملوث پائے گئے تو سزا کا اعلان کیا جائے گا بصورت دیگر انہیں رہا کر دیا جائے گا۔

یاد رہے کہ اس سے قبل بی ایل اے کی حراست میں موجود سپاہی محمد ناصر کے اہلخانہ نے بھی ایک ویڈیو پیغام میں ان کی رہائی کی اپیل کی تھی۔

بلوچ لبریشن آرمی کی جانب سے اس معاملے پر مزید کوئی مؤقف سامنے نہیں آیا ہے۔