ماہ جبین بلوچ کی جبری گمشدگی ناقابلِ قبول ریاستی اقدام ہے جس کی مذمت کرتے ہیں۔ نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی

81

نیشنل ڈیموکرٹیک پارٹی کے مرکزی ترجمان نے کہا ہے کہ گزشتہ شب کوئٹہ کے سول ہسپتال سے رات تقریباً تین بجے سیکیورٹی فورسز نے بسیمہ سے تعلق رکھنی والی طالبہ ماہجبین بلوچ کو جبری طور پر گمشدگی کا شکار بنایا۔

ترجمان نے کہاکہ ماجبین بلوچ بی ایس لائبریری سائنس بلوچستان یونیورسٹی کی طالبہ ہیں جنہیں ریاستی اداروں کے اہلکاروں جو سادہ لباس میں ملبوس تھے پولیس اہلکاروں کے ساتھ مل کر جبری طور پر گرفتارکیا گیا۔ اب تک نہ تو کسی ریاستی ادارے نے ماہجبین بلوچ کی گرفتاری کا اعتراف کیا ہے، نہ انہیں کسی پولیس اسٹیشن یا عدالت میں پیش کیا گیا ہے اور نہ ہی اہل خانہ کو ان کی موجودگی کی کوئی اطلاع دی گئی ہے۔

انہوں نے کہاکہ اس خاموشی اور انکار سے واضح ہوتا ہے کہ یہ ایک جبری گمشدگی ہے، جو پاکستان کے آئین اور بین الاقوامی انسانی حقوق کے قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ ماہجبین بلوچ کی یہ جبری گمشدگی ایک ایسی بدترین صورتحال کی عکاس ہے جس میں بلوچ طالبات اور خواتین کو بھی ریاستی جبر کے دائرے میں لایا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہاکہ بلوچستان میں طویل عرصے سے بلوچ مرد، بزرگ، اور نوجوان جبری گمشدگیوں اور ماورائے عدالت گرفتاریوں کا سامنا کر رہے ہیں، چند روز قبل ماہجبین کے بھائی محمد یونس، جو خود ایک طالب علم ہیں، کو بھی بسیمہ میں انکے گھر سے اسی طرح جبری طور پر لاپتہ کیا گیا تھا اور اب تک ان کے بارے میں کوئی معلومات دستیاب نہیں ہیں۔ مگر اب اس ظالمانہ رجحان میں بلوچ خواتین کو بھی شامل کیا جا رہا ہے اور ماہجبین بلوچ کی گمشدگی بلوچ ثقافت اور روایات کے منافی ہونے کے ساتھ ساتھ خواتین کے وقار، عزت اور حفاظت کے اصولوں کی بھی خلاف ورزی ہے جبکہ اس طرح کی ریاستی کاروائیاں کے خلاف سیسہ پلائی دیوار بن کر کھڑے ہونا پڑےگا۔ جبکہ ایسے عمل میں اہل خانہ کو بعض عناصر رابطہ کر کے خاموش رہنے کی تلقین کرتے ہیں، جو کہ ایک سنگین مسئلہ ہے کیونکہ غیر آئینی اور غیر قانونی کارروائیوں پر خاموشی اختیار کرنا بھی خود ایک جرم کے برابر ہے۔

ترجمان نے کہاکہ ہم حکومت اور متعلقہ اداروں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ماہجبین بلوچ کو فوری طور منظر عام پر لایا جائے اور ان کی جبری گمشدگی میں ملوث تمام اداروں کو جواب طلب کیا جائے ۔ مزید یہ کہ بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے اس عمل کا مکمل خاتمہ کیا جائے تاکہ کوئی بھی فرد اپنی زندگی اور آزادی کے حق سے محروم نہ ہو۔ ہم عالمی و علاقائی انسانی حقوق کی تنظیموں، صحافیوں، وکلاء اور سیاسی و سماجی کارکنان سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ ماہجبین بلوچ کی بازیابی اور بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے خاتمے کے لیے اپنی آواز بلند کریں۔ یہ وقت ہے کہ ہم مل کر ظلم کے خلاف متحد ہوں اور ایک ایسے معاشرے کی تعمیر کریں جہاں ہر فرد بلا خوف اپنے حقوق کے لیے آواز بلند کر سکے۔