طالبہ ماہ جبین بلوچ کی جبری گمشدگی بلوچ قومی غیرت پر حملہ ہے – بی ایس او پجار

78

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پجار (بی ایس او پجار) کے مرکزی ترجمان ایک بیان میں کہا ہے کہ ماہ جبین بلوچ کی کوئٹہ (شال) سے جبری گمشدگی کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ ایک طالبہ کو غیر قانونی طریقے سے لاپتہ کرنا نہ صرف انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی ہے بلکہ یہ بلوچ خواتین کی عزت و وقار اور قومی غیرت پر براہِ راست حملہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ بلوچ قوم کی بیٹیوں، بہنوں اور طالبات کو ریاستی جبر کا نشانہ بنانا ایک خطرناک رجحان کی عکاسی کرتا ہے، جو نہ صرف قابلِ مذمت ہے بلکہ انتہائی تشویشناک بھی ہے۔ ریاست اپنی ناکام پالیسیوں پر نظرثانی کرنے کی بجائے جبری گمشدگی جیسے غیر انسانی ہتھکنڈوں کا سہارا لے رہی ہے، جو بلوچ نوجوانوں کو مزید ریاست سے بیگانہ کرنے کا باعث بن رہے ہیں۔ ایسے اقدامات سے نفرت، محرومی اور مزاحمت میں اضافہ ہوگا، جس کی تمام تر ذمہ داری ریاستی اداروں پر عائد ہوگی۔

ترجمان نے کہا کہ بی ایس او پجار یہ واضح کرنا چاہتی ہے کہ بلوچ خواتین کو نشانہ بنانا، تعلیمی اداروں میں خوف و ہراس پھیلانا، اور سیاسی جدوجہد کرنے والے طلبہ کو دبانا نہ تو مسئلوں کا حل ہے اور نہ ہی یہ بلوچ نوجوانوں کو ان کے جائز قومی حقوق سے دستبردار کرنے میں کامیاب ہو سکے گا۔

بی ایس او پجار کے ترجمان نے کہا کہ ہم واضح کرتے ہیں کہ ماہ جبین بلوچ کو فوری طور پر منظرِ عام پر لایا جائے، بلوچ طلبہ و طالبات اور خواتین کو ہراساں کرنے کا سلسلہ بند کیا جائے، اور انسانی حقوق کے احترام کو یقینی بنایا جائے۔ بصورت دیگر بلوچ قوم اور طلبہ تنظیمیں اس ظلم کے خلاف ہر فورم پر آواز بلند کرتی رہیں گی۔