شہید سرمچار ذاکر حسین عرف سمیع بلوچ کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں، بی ایل ایف

214

بلوچستان لبریشن فرنٹ کے ترجمان میجر گہرام بلوچ نے میڈیا کو جاری کردہ بیان میں کہا ہے سرمچار ذاکر حسین عرف سمیع بلوچ ولد عبدالخالق رودینی سکنہ سوراب، دمب کو 13 اپریل 2025 کو سوراب میں پاکستانی فوج کی زیر سرپرستی میں سرگرم ڈیتھ اسکواڈ کے کارندوں نے فائرنگ کرکے شہید کر دیا۔

انہوں نے کہا کہ ایک آزادی پسند سرمچار کے طور پر ذاکر حسین کا سفر 2018 میں شروع ہوا جب وہ اپنے لوگوں کی آزادی اور وقار کی خاطر لڑنے کے لیے بلوچستان لبریشن فرنٹ میں شامل ہوا۔ وہ ایک سچے اور بہادر سرمچار تھے۔ اسے پختہ یقین تھا کہ بلوچ ایک آزاد اور خودمختار وطن میں رہنے کے مستحق ہیں ریاستی مظالم سے نہ اس کا یقین کمزور ہوا اور نہ جدوجہد میں کبھی اس کے قدم ڈگمگائے۔

ترجمان نے کہا کہ قابض ریاست کی جانب سے بے شمار چیلنجز اور خطرات کا سامنا کرنے کے باوجود ذاکر حسین بلوچ قوم کے لیے اپنی جدوجہد میں ثابت قدم رہے۔

ترجمان نے کہا کہ 2020 میں، ذاکر حسین بلوچ کو  قابض ریاستی انٹیلی جنس ایجنسیوں نے جبری طور پر لاپتہ کر دیا، بلوچ کارکنوں اور جہد کاروں کو خاموش کرنے کے لیے یہ جبر کا ایک عام حربہ جسے قابض ریاست کی طرف سے استعمال کیا جاتا ہے۔ آٹھ ماہ تک اس نے ریاستی جیلوں میں ناقابل تصور جبر و تشدد برداشت کیا۔ تاہم سلاخوں کے پیچھے بھی ذاکر حسین بلوچ کا جذبہ اور عزم اٹل رہا۔ آزادی کے لیے اس کے عزم کو توڑنے کی ریاست کی یہ کوشش بے سود رہا۔ رہائی کے بعد، وہ نئے جوش اور عزم کے ساتھ اپنی جدوجہد میں واپس آئے، اور بی ایل ایف کے شہری نیٹ ورک میں رہتے ہوئے دشمن کے خلاف مختلف لڑائیوں میں حصہ لیا۔

انہوں نے کہا کہ ان کی بہادری اور قربانیاں بلوچ آزادی کی جدوجہد میں آنے والی نسلوں کے لیے مشعل راہ ثابت ہوں گی۔

ترجمان نے کہا کہ سرمچار ذاکر حسین عرف سمیع بلوچ کی قربانی رائیگاں نہیں جائے گی اور بلوچ آزادی کی جدوجہد میں ان کے کردار و عمل ہمیشہ ہماری رہنمائی کرئے گی۔