بلوچ لبریشن آرمی کے ترجمان جیئند بلوچ نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ سرمچاروں نے کوئٹہ اور پنجگور میں دو مختلف کارروائیوں میں سی ٹی ڈی اور ڈیتھ اسکواڈ کے کارندوں کو نشانہ بنایا۔
انہوں نے کہا کہ آج شام، کوئٹہ کے علاقے جنگل باغ میں بلوچ لبریشن آرمی کے سرمچاروں نے قابض پاکستانی فورسز کے نام نہاد کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) سے وابستہ افسر امجد ابابکی، سکنہ کلی سردہ، سریاب، کوئٹہ کو مسلح حملے میں ہلاک کر دیا۔
“امجد ابابکی ماضی میں سٹلائیٹ ٹاؤن، سریاب اور شالکوٹ تھانوں میں تعینات رہا ہے۔ یہ آلہ کار بلوچ نوجوانوں کو جبری لاپتہ کرنے، ان پر تشدد کرنے، گھروں پر چھاپوں کے دوران خواتین اور بزرگوں کی تذلیل کرنے اور جعلی مقابلوں میں براہ راست ملوث رہا ہے۔”
ترجمان نے کہا کہ مذکورہ آلہ کار کم عمر نوجوانوں کو بلیک میل کر کے ان کی عزتِ نفس مجروح کرتا اور انہیں ریاست کے لیے بطور مخبر استعمال کرتا رہا۔ قابض فوج اور خفیہ اداروں کی پشت پناہی سے اسے بھتہ خوری کی کھلی چھوٹ بھی حاصل تھی۔
“سی ٹی ڈی کا یہ کارندہ منیر احمد روڈ، کوئٹہ پر ایک مرکز قائم کیے ہوئے تھا، جہاں وہ نوجوانوں کو جبری لاپتہ کر کے ان پر تشدد کرتا تھا۔ بلوچ لبریشن آرمی کے سرمچاروں نے بلوچ کش سرگرمیوں میں ملوث اس آلہ کار کو ہلاک کر کے انجام تک پہنچایا۔”
جیئند بلوچ نے کہا ک اسی طرح یکم مئی کی شب، پنجگور کے علاقے خدابادان میں بی ایل اے کے سرمچاروں نے قابض پاکستانی فوج اور خفیہ اداروں کی تشکیل کردہ نام نہاد ڈیتھ اسکواڈ کے سرغنہ فرحان کے ٹھکانے کو نشانہ بنایا۔
“اس حملے میں ٹھکانے کے دروازے پر موجود ایک ڈیتھ اسکواڈ کارندہ موقع پر ہلاک ہو گیا، جبکہ حفاظتی چوکیوں پر گرنیڈ لانچر سے متعدد گولے داغے گئے۔”
ترجمان نے کہا کہ بلوچ لبریشن آرمی ان دونوں حملوں کی ذمہ داری قبول کرتی ہے۔ ہم اس عزم کا اعادہ کرتے ہیں کہ قابض پاکستانی فوج اور اس کے شراکت داروں سے بلوچ عوام پر ڈھائے گئے مظالم کا ہر صورت میں حساب لیا جائے گا۔