ریاست کی جانب سے بلوچستان میں انسانی حقوق کی پامالیاں، بی این ایم کا نیدرلینڈز میں آگاہی مہم

29

بلوچستان میں انسانی حقوق کی پامالی کے خلاف بلوچ نیشنل موومنٹ کے احتجاجی مظاہرے اور تصویری نمائش کا انعقاد۔

یورپی ملک نیدرلینڈز کے مختلف شہروں میں بلوچ نیشنل موومنٹ کی جانب سے بلوچستان میں جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں، جبری گمشدگیوں اور ریاستی جبر کے خلاف احتجاجی مظاہروں اور تصویری نمائشوں کا انعقاد کیا گیا۔

بی این ایم نیدرزلینڈ زون کے مطابق اس مہم کا مقصد عالمی برادری کی توجہ بلوچستان میں جاری انسانی بحران کی طرف مبذول کرانا تھا۔

تنظیم نے کہا ہے کہ احتجاجی مظاہروں میں انسانی حقوق کے کارکنان، صحافیوں اور دیگر سماجی حلقوں سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کی شرکاء نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اور بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر جبری گمشدگیوں، ماورائے عدالت قتل اور ریاستی مظالم کے خلاف نعرے درج تھے۔

تنظیم کے مطابق آگاہی مہم کے تحت 3 مئی کو نیدرزلینڈ کے شہر اتریخت، 10 مئی کو آرنہم اور 11 مئی کو ماستریخت میں پمفلٹ تقسیم کیے گئے اور عوام میں شعور اجاگر کرنے کی کوشش کی گئی۔

تصویری نمائش میں پیش کی گئی تصاویر بلوچستان میں جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں، جبری لاپتہ افراد کے اہلِ خانہ کی تکالیف اور پاکستان کی ریاستی فورسز کی بربریت کو عیاں کرتی تھیں نمائش کا مقصد بلوچ قوم کی تاریخ وسائل کی لوٹ مار اور بلوچستان کی اہمیت کو اجاگر کرنا تھا۔

احتجاجی مظاہروں سے خطاب کرتے ہوئے بی این ایم نیدرلینڈز چیپٹر کے صدر مہیم عبدالرحیم، واحد بلوچ، ڈاکٹر لطیف بلوچ، باسط ظہیر اور براھگ بلوچ نے کہا کہ یہ مظاہرے علامتی احتجاج ہیں جن کے ذریعے وہ عالمی ضمیر کو جھنجوڑنا چاہتے ہیں۔

مقررین کا کہنا تھا کہ گزشتہ ایک ماہ میں پاکستانی فورسز نے 40 سے زائد افراد کو جعلی مقابلوں میں قتل اور سینکڑوں کو اغوا کر کے لاپتہ کیا ہے۔

مقررین نے مزید کہا کہ بلوچ یکجہتی کمیٹی کے رہنماؤں ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ، بیبو، گل زادی، شاہ جی اور بیبگر بلوچ پر ہدہ جیل میں بدترین تشدد کیا جا رہا ہے جو انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی ہے۔

آخر میں مظاہرین نے اقوامِ متحدہ اور بین الاقوامی انسانی حقوق کے اداروں سے مطالبہ کیا کہ وہ بلوچستان میں انسانی حقوق کی بحالی، جبری گمشدگیوں کا خاتمہ، اور متاثرہ خاندانوں کو انصاف دلانے کے لیے فوری اور مؤثر اقدامات کریں۔