ریاستی رٹ کا بحران
ٹی بی پی اداریہ
2 مئی کی شام بلوچستان کے ضلع قلات میں واقع اسٹریٹیجک اہمیت کے حامل شہر منگچر پر درجنوں مسلح افراد نے منظم اور بڑے پیمانے پر حملہ کر کے کئی گھنٹوں تک قبضہ برقرار رکھا۔ اس دوران نادرا آفس، جوڈیشل کمپلیکس، بینک اور متعدد سرکاری عمارتوں کو نذرِ آتش کیا گیا۔ پاکستان فوج کے مرکزی کیمپ کو نشانہ بنایا گیا، جبکہ کئی پولیس اہلکاروں کو اسلحہ سمیت تحویل میں لے لیا گیا۔ اس حملے کی ذمہ داری بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے قبول کی ہے۔
منگچر شہر کراچی اور کوئٹہ کو ملانے والی قومی شاہراہ (این-25) پر واقع ہے، اور اس پر کئی گھنٹوں تک قابض رہنا صرف ایک حملہ نہیں بلکہ ایک واضح پیغام ہے۔ یہ بی ایل اے کا رواں سال چوتھا بڑا اور مہلک حملہ ہے، جس کا تسلسل بلوچ مسلح تحریک کی حکمتِ عملی میں نمایاں تبدیلی کی نشاندہی کرتا ہے۔ اس سے قبل ڈھاڈر کے علاقے مشکاف میں جعفر ایکسپریس کو یرغمال بنایا گیا، نوشکی میں فوجی قافلے پر فدائی حملہ ہوا، جبکہ تربت اور خضدار کے مضافاتی علاقوں میں بھی اسی نوعیت کی کاروائیاں کی گئیں، جن میں فوج کو بھاری جانی نقصان اٹھانا پڑا۔
منگچر پر قبضے سے پہلے، جنوری 2024 میں بی ایل اے نے مچھ شہر پر حملہ کر کے تین دن تک کنٹرول برقرار رکھا تھا۔ جنوری 2025 میں خضدار کی تحصیل زہری میں بھی مسلح کاروائی کے بعد سرکاری عمارتوں کو نذر آتش کیا گیا اور پولیس کا اسلحہ قبضے میں لے کر شہر کے مختلف حصوں میں گشت کیا گیا۔
بی ایل اے اور بلوچستان لبریشن فرنٹ کی جانب سے شہروں پر حملے، معدنیات سے بھرے ٹرالروں پر متواتر کاروائیاں، اور قومی شاہراہوں پر قبضہ کر کے سنیپ چیکنگ جیسے اقدامات نے بلوچستان میں پاکستان کی ریاستی رٹ کو سنگین چیلنج سے دوچار کر دیا ہے۔ ان حملوں کی رفتار، منصوبہ بندی اور شدت اس بات کی غمازی کرتی ہے کہ بلوچ مسلح تنظیمیں اب روایتی گوریلا کارروائیوں سے آگے بڑھ کر شہری قبضوں اور علامتی حکمرانی کی طرف بڑھ رہی ہیں۔
ان حالات میں یہ سوال شدت سے ابھر رہا ہے کہ کیا چین-پاکستان اقتصادی راہداری (CPEC) جیسے منصوبے بلوچستان میں بلوچ قومی اداروں کی رضامندی اور شرکت کے بغیر محفوظ رہ سکیں گے؟ منگچر جیسے شہروں پر برق رفتاری سے ہونے والے قبضے اور مسلح گروہوں کی کارروائیاں اس بات کی گواہی دیتی ہیں کہ بلوچستان میں استحصالی سمجھے جانے والے ترقیاتی منصوبے، مقامی سیاسی و قومی حقیقتوں کو نظرانداز کرتے ہوئے قابلِ عمل نہیں رہیں گے۔