بلوچستان کے ضلع خضدار میں بدھ کی صبح ہونے والے دھماکے کے بعد شہر میں سکیورٹی کی صورتحال انتہائی سخت کر دی گئی ہے۔
دھماکے کے بعد علاقے میں ہیلی کاپٹروں کی پروازیں دیکھی گئی۔ ذرائع کے مطابق دھماکے کے بعد سکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن شروع کر دیا ہے۔
زخمیوں کو فوری طور پر اسپتال منتقل کیا گیا ہے، تاہم اسپتال میں عام شہریوں اور میڈیا کے داخلے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
پاکستانی فوج اور ڈپٹی کمشنر کا دعویٰ ہے کہ دھماکہ اسکول کے بچوں کے بس پہ ہوا ہے تاہم بعض غیر مصدقہ اطلاعات گردش کر رہی ہیں جن میں دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ فوجی ادارے عوام کو گمراہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور زخمی فوجی اہلکاروں کو کم عمر بچوں کے طور پر ظاہر کیا جا رہا ہے۔
تاہم ان اطلاعات کی تاحال کسی آزاد اور معتبر ذریعے سے تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔
دوسری جانب پولیس نے برطانوی خبر رساں ادارے کو بتایا ہے کہ دھماکے میں بس مکمل طور پر تباہ ہو گئی جبکہ بس کے قریب ایک چھوٹی گاڑی بھی تباہ شدہ حالت میں موجود ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگرچہ ابھی تفتیش جاری ہے مگر بظاہر دھماکہ خیز مواد اسی چھوٹی گاڑی میں تھا۔ انھوں نے بتایا کہ اس بات کا تعین ہونا باقی ہے کہ دھماکہ خیز مواد کو ریموٹ کنٹرول سے اڑایا گیا یا کسی خود کش حملہ آور نے اسے نشانہ بنایا۔