بی وائی سی کی جانب سے بلوچستان کے مختلف علاقوں میں احتجاجی مظاہروں و ریلیوں کا سلسلہ جاری ہے۔ بلوچ یکجہتی کمیٹی جھالاوان کی جانب سے ماوراۓ عدالت قتل اور جبری گمشدگیوں کے واقعات میں تشویشناک اضافے اور ڈاکٹر ماہ رنگ سمیت تنظیم کی قیادت کی غیر قانونی حراست کے خلاف خضدار میں ریلی کا انعقاد کیا گیا۔
خضدار احتجاجی میں خواتین شریک ہوئے جہاں ایف سی اور پولیس نے تمام تر راستے بند کرکے مظاہرین کو بڑھنے نہیں دیا تاہم خواتین مظاہرین نے مزاحمت کرکے احتجاج کی جگہ پر پہنچے تو فورسز نے انھیں گھیر لیا۔
بلوچ یکجہتی کمیٹی کی ریلی کو روکنے کے لئے پاکستانی فورسز، خواتین پولیس و پولیس کی بھاری نفری تعینات کردی گئی تھی۔
خضدار ریلی کے شرکاء کا کہنا تھا کہ احتجاجی ریلی کو روکنے کے لئے گزشتہ شب سے انٹرنیٹ بند کردیا گیا ہے اور ریلی کے راستوں پر بھاری نفری تعینات کی گئی ہے، کسی کو آنے جانے نہیں دی گئی اور شہر میں ناکہ بندی کی جاری ہے۔
انہوں نے کہا ایسے لگتا ہے ہمیں خوفزدہ کرنے والے ہماری پرامن احتجاجوں سے بے انتہا خوفزدہ ہیں۔
واضح رہے کہ قیادت کی گرفتاری و عدم رہائی سمیت بلوچستان میں ریاستی تشدد اور جبری گمشدگیوں کے خلاف بلوچ یکجہتی کمیٹی کی جانب سے بلوچستان کے مختلف علاقوں میں ریلیوں اور احتجاجی مظاہروں کا انعقاد کیا جارہا ہے۔
تنظیم کے مطابق یہ مظاہرے بی وائی سی کی اس وسیع تر احتجاجی مہم کا حصہ ہیں جس کا مقصد بلوچستان میں جاری ریاستی مظالم بشمول جبری گمشدگیاں اور ماورائے عدالت اقدامات کے خلاف عوامی شعور اجاگر کرنا ہے، اس سے قبل تربت، مستونگ، خاران، نوشکی کوئٹہ، پنجگور، دالبندین اور حب چوکی میں اسی نوعیت کے مظاہرے اور ریلیاں نکالی جا چکی ہیں۔
مزید براں بی وائی سی نے واضح کیا ہے کہ ان کی پرامن احتجاجی تحریک اس وقت تک جاری رہے گی جب تک جبری طور پر لاپتہ افراد بازیاب نہیں ہو جاتے، گرفتار رہنماؤں کو انصاف فراہم نہیں کیا جاتا اور بلوچستان میں ریاستی اداروں کی زیادتیوں کا خاتمہ نہیں ہو جاتا۔