جبری گمشدگیوں اور ریاستی جبر کے خلاف بی وائی سی کی احتجاجی تحریک، خاران و گڈانی میں مظاہرے

70

بلوچ یکجہتی کمیٹی کی جانب سے بلوچستان میں جبری گمشدگیوں، جعلی مقابلوں، پارٹی رہنماؤں و کارکنان کی گرفتاری اور ریاستی جبر کے خلاف احتجاجی تحریک کا سلسلہ جاری ہے۔

تنظیم کے حالیہ اعلامیہ کے بعد آج خاران اور حب چوکی کے ساحلی علاقے گڈانی میں بڑی تعداد میں مظاہرین سڑکوں پر نکل آئے اور پرامن احتجاج ریکارڈ کروایا۔

بی وائی سی کے اعلامیہ کے مطابق یہ احتجاج بلوچستان میں انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیوں بشمول جبری گمشدگیوں، جعلی مقابلوں اور بلوچ سیاسی کارکنوں کی گرفتاری کے خلاف بطور ردعمل کیا جارہا ہے۔

اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ ماہ رنگ بلوچ، بیبو بلوچ، گلزادی، بیبرگ اور شاہ جی صبغت اللہ کی گرفتاری کے بعد عدالتی انصاف میں تاخیر اور حکومتی بے حسی نے عوامی غم و غصہ میں مزید اضافہ کیا ہے۔

خاران میں آج کی ریلی نواب اکبر بگٹی اسٹیڈیم سے نکالی گئی جو شہر کے مختلف راستوں سے گزرتی ہوئی اختتام پذیر ہوئی، مظاہرے میں خواتین، بچوں اور بزرگوں سمیت بڑی تعداد میں شہری شریک ہوئے جنہوں نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اور بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر جبری گمشدگیوں کے خاتمے اور لاپتہ افراد کی بازیابی کے مطالبات درج تھے۔

اسی طرح بی وائی سی لسبیلہ چیپٹر کے تحت حب چوکی کے ساحلی مقام گڈانی بیچ پر بھی ایک پرامن ریلی کا انعقاد کیا گیا جہاں مقامی لوگوں سے خطاب کرتے ہوئے بی وائی سی کے کارکنان نے ریاستی جبر کی مذمت کی اور عوام کو اپنی آواز بلند کرنے کی تلقین کی۔

تنظیم کے مطابق یہ مظاہرے بی وائی سی کی اس وسیع تر احتجاجی مہم کا حصہ ہیں جس کا مقصد بلوچستان میں جاری ریاستی مظالم بشمول جبری گمشدگیاں اور ماورائے عدالت اقدامات کے خلاف عوامی شعور اجاگر کرنا ہے، اس سے قبل تربت، مستونگ، پنجگور اور حب چوکی میں اسی نوعیت کے مظاہرے اور ریلیاں نکالی جا چکی ہیں۔

اس دوران بی وائی سی نے واضح کیا ہے کہ ان کی پرامن احتجاجی تحریک اس وقت تک جاری رہے گی جب تک جبری طور پر لاپتہ افراد بازیاب نہیں ہو جاتے، گرفتار رہنماؤں کو انصاف فراہم نہیں کیا جاتا اور بلوچستان میں ریاستی اداروں کی زیادتیوں کا خاتمہ نہیں ہو جاتا۔