جبری گمشدگیوں، بی وائی سی رہنماؤں کی گرفتاری کیخلاف نوشکی میں احتجاجی مظاہرہ

93

بی وائی سی کی جانب سے بلوچستان کے مختلف علاقوں میں احتجاجی ریلیوں کا سلسلہ جاری ہے۔

بلوچ یکجہتی کمیٹی کی جانب سے جبری گمشدگیوں اور تنظیمی قیادت کی گرفتاری کے خلاف احتجاجی ریلی نکالی گئی اور نوشکی پریس کلب کے سامنے مظاہرہ کیا گیا، ریلی میں پاکستانی فورسز کے ہاتھوں جبری لاپتہ افراد اور بی وائی سی کی گرفتار رہنماؤں کی تصاویر اٹھائے شرکاء نے شدید نعرے بازی کی۔

ریلی پریس کلب کے سامنے سے شروع ہو کر مختلف شاہراہوں سے گزرتے واپس پریس کلب کے سامنے اختتام پذیر ہوئی۔

مظاہرے سے لاپتہ نصیب اللہ بلوچ، مزمل جمالدینی اور سمیع بلوچ کی ہمشیرہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کا سلسلہ مسلسل بڑھ رہا ہے اور ہر گزرتے دن کے ساتھ بلوچ نوجوانوں کو لاپتہ کر کے ان کی لاشیں پھینکنے کے واقعات سامنے آ رہے ہیں۔

مقررین نے کہا کہ بی وائی سی رہنماؤں کو انسانی حقوق کی پامالی کے خلاف آواز اٹھانے کی سزا دی جا رہی ہے اور انہیں غیر قانونی طور پر قید میں رکھا گیا ہے۔

انہوں نے الزام عائد کیا کہ ریاست خود اپنے آئین اور قوانین کی خلاف ورزی کررہی ہے جو ایک غیر انسانی غیر آئینی اور غیر جمہوری عمل ہے۔

مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ لاپتہ افراد کو فوری طور پر بازیاب کیا جائے اور بی وائی سی رہنماؤں کو رہا کیا جائے، اس موقع پر مظاہرین نے اس عزم کا اظہار کیا کہ اپنے پیاروں کی بازیابی اور انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے جدوجہد جاری رکھیں گے۔

بلوچ یکجہتی کمیٹی کی جانب سے بلوچستان میں جاری جبری گمشدگیاں، بلوچ نسل کشی اور تنظیم کے گرفتار ساتھیوں کی بازیابی کے لئے مختلف شہروں میں احتجاجی مظاہرے اور ریلیاں نکالی جارہی ہیں۔

بی وائی سی کی جانب سے اس سے قبل مستونگ، کوئٹہ، خاران حب سمیت مختلف شہروں میں ریلی نکالی گئی جبکہ یہ مظاہرے بی وائی سی کے احتجاجی تحریک کے طور پر منعقد کیئے جارہے ہیں۔