بلوچستان لبریشن فرنٹ کے ترجمان میجر گہرام بلوچ نے میڈیا کو جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ بائیس مئی 2025 کو بلوچستان لبریشن فرنٹ کے سرمچاروں نے تربت کے علاقے زیارت سر میں ایک مؤثر ٹارگٹڈ آپریشن کے دوران ملٹری انٹیلی جنس کے اہم کارندوں دلشاد ولد اللّہ بخش، ساکن مچھی مالار، اور راشد حکیم ساکن تربت کو ہدف بنا کر ہلاک کر دیا۔
انہوں نے کہا کہ یہ دونوں افراد ملٹری انٹیلی جنس کے سرگرم اور کلیدی اہلکار تھے، جو تربت سمیت گرد و نواح میں ریاستی فورسز کے لیے عسکری کارروائیوں اور بلوچ مخالف سرگرمیوں میں مسلسل شریک رہے ہیں۔ راشد حکیم، دلشاد عرف شاہ جان مالار میں اپنے زیرِ اثر نوجوانوں کو ریاستی پروپیگنڈے کے لیے استعمال کرنے کی تربیت دے رہا تھا، جبکہ سوشل میڈیا پر فعال بلوچ کارکنان کی نگرانی اور معلومات کی ترسیل بھی اس کی ذمہ داریوں میں شامل تھا۔
ترجمان نے کہا کہ حال ہی میں یہ دونوں اہلکار تربت شہر میں معزز بلوچ خاندانوں پر حملوں، متعدد نوجوانوں کی جبری گمشدگیوں، بالگتر اور کولواہ میں فوج کے ساتھ سرمچاروں کے راستوں کی ناکہ بندیوں میں براہِ راست ملوث پائے گئے تھے۔ واضح رہے کہ راشد حکیم کے والد، حکیم کو بھی ماضی میں ریاستی انٹیلی جنس ایجنسیوں کے لیے جاسوسی کرنے پر سرمچاروں نے ہدف بنا کر ہلاک کر دیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ایک اور کاروائی میں 25 مئی 2025 کی شام آٹھ بجے کے قریب بی ایل ایف کے سرمچاروں نے خاران کے علاقہ تاگزی میں قابض پاکستانی فوج کی ایک چیک پوسٹ پر بھرپور حملہ کیا۔ اس کارروائی میں سرمچاروں نے راکٹ پروپلڈ گرینیڈز (RPGs) اور دیگر بھاری ہتھیاروں کا استعمال کرتے ہوئے چیک پوسٹ پر متعدد گرینیڈ فائر کیے، جو کیمپ کے اندر گرے، جس کے نتیجے میں دشمن فورسز کے دو اہلکار ہلاک ہوئے جبکہ چیک پوسٹ کو جزوی نقصان پہنچا۔
ترجمان نے کہا کہ بلوچستان لبریشن فرنٹ خاران میں قابض فوج پر حملے اور تربت میں ریاستی انٹیلی جنس کارندوں کی ہلاکت کی ذمہ داری قبول کرتی ہے اور اس عزم کو دہراتی ہے کہ آزاد بلوچستان کے حصول تک قابض فوج، ان کے معاشی، عسکری، مواصلاتی تنصیبات، معاشی مفادات اور آلہ کاروں کو نشانہ بنایا جائیگا۔