تربت: دو افراد جبری گمشدگی کے بعد نامعلوم مقام منتقل

49

کاؤنٹر ٹیررزم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) نے گزشتہ شب بلوچستان کے ضلع کیچ کے علاقے کلاتک میں چھاپہ مار کر معروف پبلشر اور صحافی جمیل امام کے چھوٹے بھائی کامران امام سمیت دو افراد کو حراست میں لے کر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا۔

متاثرہ خاندان کے مطابق سی ٹی ڈی اہلکاروں کی بڑی تعداد نے رات دو بجے کے قریب دو گھروں کا گھیراؤ کیا۔ گھروں میں داخل ہونے کے بعد اہلکاروں نے توڑ پھوڑ کی اور خواتین و بزرگوں کو تشدد کا نشانہ بنایا۔ اس کارروائی کے دوران پہلے کامران امام اور بعد ازاں قریبی گھر سے ایک اور نوجوان، امتیاز خیال کو حراست میں لیا گیا۔

خیال رہے کہ بلوچستان میں سی ٹی ڈی کی کارروائیاں طویل عرصے سے تنازع کا شکار رہی ہیں، جہاں قوم پرست حلقے ان آپریشنز کو ریاستی جبر کا تسلسل قرار دیتے ہیں۔

ان حلقوں کا مؤقف ہے کہ سی ٹی ڈی سیاسی کارکنوں، طلبہ، صحافیوں اور انسانی حقوق کے کارکنان کو نشانہ بناتی ہے۔

قوم پرست جماعتوں اور متاثرہ خاندانوں کا کہنا ہے کہ سی ٹی ڈی متعدد بار زیر حراست افراد کو ماورائے عدالت قتل کر کے انہیں جھوٹے پولیس مقابلوں میں مارے جانے کا دعویٰ کرتی ہے۔ ایسے کئی واقعات میں یہ انکشاف بھی ہوا کہ مقتولین پہلے سے لاپتہ تھے اور ان کے اہل خانہ نے ان کی جبری گمشدگی کی شکایات درج کروائی تھیں۔

دوسری جانب کوئٹہ سے اطلاعات ہیں تین ماہ قبل جبری لاپتہ ہونے والا جواد قمبرانی بازیاب ہوکر گھر پہنچ گیا۔