بیبو بلوچ کو کل رات ایک بار پھر بے رحمانہ تشدد کے بعد ہدہ جیل منتقل کیا گیا۔بلوچ یکجہتی کمیٹی

56

بلوچ یکجہتی کمیٹی کے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ تنظیم کے ایکٹیوسٹ بیبو بلوچ کو کل رات پشین جیل میں پولیس اور خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے بدترین تشدد کا نشانہ بنایا، جس سے بیبو بلوچ کی حالت تشویشناک ہو گئی۔ انہیں تشویشناک حالت میں کمبائنڈ ملٹری ہسپتال کوئٹہ منتقل کیا گیا، جہاں کچھ دیر رکھنے کے بعد بغیر کسی علاج کے انہیں واپس اسی حالت میں ہدہ جیل کوئٹہ منتقل کر دیا گیا، جہاں ان کی حالت بدستور تشویشناک ہے۔

واضح رہے کہ 24 اپریل کی رات آٹھ بجے کوئٹہ پولیس اور سی ٹی ڈی کے اہلکاروں نے جیل میں غیر قانونی طور پر داخل ہو کر ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ، بیبو بلوچ اور گلزادی بلوچ کو بدترین تشدد کا نشانہ بنایا۔ اسی دوران بیبو بلوچ کو ہدہ جیل کوئٹہ سے جبری طور پر لاپتہ کر دیا گیا۔ 24 گھنٹے کی جبری گمشدگی کے بعد بیبو بلوچ کو پشین جیل منتقل کر دیا گیا، جہاں ان کی بیرک اور واش روم تک میں نگرانی کے لیے کیمرے نصب کیے گئے۔

بیان میں کہا ہے کہ بیبو بلوچ پشین جیل منتقلی اور بے رحمانہ تشدد کے خلاف مسلسل بھوک ہڑتال پر تھے۔ کل رات واپس ہدہ جیل منتقل کرنے کے بعد بھوک ہڑتال ختم کردی۔ مسلسل دس دنوں سےبھوک ہڑتال اور بے رحمانہ تشدد کے باعث اس کی حالت اس وقت شدید تشویشناک ہے اور ہمیں اس کی صحت کے بارے میں شدید خدشات لاحق ہے۔

انہوں نے کہاکہ ہم اقوام متحدہ سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ بلوچ سیاسی رہنماؤں کے جیل میں تحفظ اور ان کی رہائی کے لیے کردار ادا کرے، کیونکہ جیل میں ہمارے رہنماؤں کے ساتھ مسلسل پیش آنے والے تشدد کے واقعات کے باعث ہمیں ان کی زندگیوں کے بارے میں شدید خدشات لاحق ہیں۔