بلیدہ، پسنی: مزید دو بلوچ نوجوان جبری لاپتہ

105

بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کا سلسلہ جاری ہے، اور حالیہ اطلاعات کے مطابق مزید دو بلوچ نوجوانوں کو پاکستانی فورسز نے حراست میں لے کر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق، بلیدہ سلو کا رہائشی نوجوان شاہنواز ولد حاجی اللہ بخش مرحوم، جو علاج کی غرض سے اپنے اہلِ خانہ کے ہمراہ کراچی گیا ہوا تھا، 29 اور 30 اپریل کی درمیانی شب تقریباً 4 بجے نیول کالونی کراچی سے سرکاری اداروں کے اہلکاروں کے ہاتھوں گرفتار ہونے کے بعد سے لاپتہ ہے۔

اہلِ خانہ کے مطابق، شاہنواز کو وردی میں ملبوس افراد زبردستی اپنے ساتھ لے گئے، اور اُس کے بعد سے اب تک اس کے بارے میں کوئی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔

لواحقین کا کہنا ہے کہ انہوں نے متعلقہ تھانے اور دیگر اداروں سے رابطہ کیا، مگر کہیں سے بھی کوئی تسلی بخش جواب نہیں ملا۔

شاہنواز کے اہلِ خانہ اور رشتہ داروں نے حکومت، انسانی حقوق کی تنظیموں، اور اعلیٰ عدلیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری مداخلت کریں اور شاہنواز کو بازیاب کرائیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر نوجوان پر کوئی الزام ہے تو اُسے عدالت میں پیش کیا جائے، نہ کہ غیر قانونی طور پر لاپتہ رکھا جائے۔

دوسری جانب، پسنی سے بھی ایک اور نوجوان کی جبری گمشدگی کی اطلاع موصول ہوئی ہے۔

ذرائع کے مطابق، وارڈ نمبر 3 باغ بازار سے تعلق رکھنے والے نوجوان شے مرید حسین کو پسنی بازار میں ایک حجام کی دکان سے نامعلوم مسلح افراد نے اغوا کیا، جس کے بعد سے وہ بھی لاپتہ ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران پسنی سے یہ چوتھا واقعہ ہے، جبکہ بلوچستان بھر سے جبری گمشدگی کے 19 کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں۔