ہفتے کے روز بھی بلوچستان کے مختلف علاقوں میں پاکستانی فورسز اور سرکاری املاک پر شدید نوعیت کے حملے جاری رہیں۔
تفصیلات کے مطابق، کیچ کی تحصیل تمپ میں گرنیڈ اسٹیشن کے مقام پر پاکستانی فوج کے ملٹری انٹیلی جنس (ایم آئی) کے دفتر پر حملہ کیا گیا، جس کے بعد علاقے میں دھماکوں اور فائرنگ کی آوازیں سنی گئیں۔ واقعے کے بعد چوکیوں اور قریبی کیمپوں کے گرد گشت میں اضافہ کر دیا گیا ہے۔
ضلع پنجگور سے موصولہ اطلاعات کے مطابق، گذشتہ شب رخشان کے مقام پر مسلح افراد نے کئی گھنٹوں تک مرکزی شاہراہ پر ناکہ بندی کی، اور اس دوران گاڑیوں کی تلاشی لی گئی۔
اسی طرح بلیدہ کے علاقے الندور میں پاکستانی فورسز کی ایک چوکی پر مسلح افراد نے حملہ کیا، اور ایف ڈبلیو او کی مشینری کو نقصان پہنچایا گیا۔
بلیدہ ہی کے علاقے گِلی میں بھی فورسز کی چوکی پر فائرنگ کا تبادلہ ہوا۔
زامران کے علاقے تولنگی میں پاکستانی فورسز پر ایک اسنائپر حملہ کیا گیا، جبکہ کُلوکی کے مقام پر ایک اور اسنائپر حملے میں فورسز کا ایک اہلکار ہلاک ہوگیا۔
علاوہ ازیں، کیچ کے علاقے تمپ خیرآباد میں فورسز کے ایک کیمپ پر مسلح افراد نے راکٹ اور خودکار ہتھیاروں سے حملہ کیا، جس کے بعد کافی دیر تک فائرنگ اور دھماکوں کی آوازیں سنائی دیتی رہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ان حملوں میں پاکستانی فورسز کو بھاری جانی نقصان اٹھانا پڑا ہے، تاہم حکومتی سطح پر ان واقعات کی تاحال کوئی تصدیق یا باضابطہ بیان جاری نہیں کیا گیا۔
واضح رہے کہ بی ایل اے نے آج صبح جاری ایک مختصر بیان میں بلوچستان کے 39 مختلف مقامات پر حملوں کی ذمہ داری قبول کی ہے، اور کہا ہے کہ یہ کارروائیاں تاحال جاری ہیں۔
ترجمان کے مطابق، ان کارروائیوں میں تھانوں پر قبضے، اہم شاہراہوں کی ناکہ بندی، مخبروں کی گرفتاری، قابض پاکستانی فورسز پر حملے، اور معدنیات کی لوٹ مار میں مصروف قافلوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔