بزرگ بلوچ سیاسی کارکن زہیر بلوچ ڈیڈھ ماہ بعد رہا ہو گئے ہیں۔ ان کو عیدالفطر کے دن پر جبری لاپتہ افراد کے لواحقین کے احتجاج میں شرکت کرنے اور اظہار یکجہتی کرنے کی پاداش میں گرفتار کر لیا گیا تھا۔
زہیر بلوچ کو تھری ایم پی او کے تحت گرفتار کرکے ڈیڈھ مہینے تک پابند سلاسل رکھا گیا، دوران حراست انکی صحت مزید بگڑتی گئی۔ ان کی بگڑتی صحت کے باوجود جیل حکام نے انھیں اسپتال منتقل کرنے سے روکا جس سے ان کی صحت پر مزید بگڑ گئی اور لواحقین مبادا مطابق انکے پھیپڑوں نے کام کرنا چھوڑ دیا ہے ۔
جیل حکام کی طرف سے اسپتال منتقلی کی درخواست کو نظرانداز کیا گیا۔ اس دوران ان کی رہائی کا عمل جاری رہا اور بالاخر انہیں جیل سے رہا کر دیا گیا اور اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔ تاہم انکی طبعیت انتہائی ناساز بتایا جارہا ہے ۔