مقامی ذرائع کے مطابق مسلح افراد نے علاقے میں داخلی و خارجی راستوں پر گاڑیوں کی سخت چیکنگ شروع کر رکھی ہے۔
دوسری جانب ضلع کچھی میں نامعلوم مسلح افراد نے ایک لیویز چیک پوسٹ پر دھاوا بول کر اس پر قبضہ کر لیا ہے۔ حملہ آور سرکاری اسلحہ اور دیگر ساز و سامان بھی اپنے ساتھ لے گئے ہیں۔
یاد رہے کہ بلوچستان میں اس نوعیت کی کارروائیاں ماضی میں بھی ہوتی رہی ہیں۔ گذشتہ دنوں بلوچستان بھر میں 51 سے زائد علاقوں میں 71 سے زائد مربوط حملے کیے، جن میں فوجی قافلے، چوکیوں، خفیہ اداروں کے مراکز، معدنیات لیجانے والی گاڑیاں، اور ڈیتھ اسکواڈز کو نشانہ بنایا گیا۔
ان حملوں کی ذمہ داری بلوچ لبریشن آرمی نے قبول کرتے ہوئے کہا کہ یہ حملے آپریشن ھیروف کی تیاری کے عسکری مشقوں کے تحت کئے گئے ہیں۔ تاہم آج ہونے والے واقعات کی ذمہ داری تاحال کسی نے قبول نہیں کی ہے۔