بلوچ لبریشن آرمی کے ترجمان جیئند بلوچ نے میڈیا کو بھیجے گئے اپنے بیان میں کہا ہے کہ سرمچاروں نے اورناچ، پنجگور، قلات، نوشکی اور سبی میں سات مختلف نوعیت کی کارروائیاں سرانجام دیں، جن میں مرکزی شاہراہوں پر ناکہ بندی، قابض فوج پر آئی ای ڈی اور براہِ راست مسلح حملے، آلہ کاروں کی ہلاکت اور چوکیوں پر قبضہ شامل ہیں۔
ترجمان نے اس موقع پر کہا ہے کہ یہ کارروائیاں بلوچ لبریشن آرمی کے آپریشن ہیروف کے دوسرے مرحلے کے تحت مشقوں کے سلسلے میں مربوط حملوں کا حصہ تھیں، جن کے دوران مجموعی طور پر 58 مقامات پر 78 کارروائیاں سرانجام دی گئیں۔
جیئند بلوچ کے مطابق بلوچ لبریشن آرمی کے سرمچاروں نے ہفتے کی شب خضدار کے علاقے اورناچ کراس پر شاہراہ کو دو گھنٹے سے زائد عرصے تک ناکہ بندی کے ذریعے اپنے کنٹرول میں رکھا، اس دوران اسنیپ چیکنگ کا سلسلہ جاری رہا جبکہ بلوچ قومی وسائل کی لوٹ مار میں شریک دو گاڑیوں کو نشانہ بنایا گیا سرمچاروں نے لیویز فورس کی ایک چوکی پر قبضہ کرنے کے بعد اسے نذرِ آتش کر دیا۔
ترجمان نے کہا ہے کہ بی ایل اے کے سرمچاروں نے اتوار کی شب پنجگور میں نوک آباد کے مقام پر قابض پاکستانی فوج کے ایک پوسٹ کو نشانہ بنایا، سرمچاروں نے خودکار ہتھیاروں سے قابض فوج پر حملہ کیا جبکہ راکٹ لانچر اور گرینیڈ لانچر سے دشمن فوج پر متعدد گولے داغے گئے پچیس منٹ سے زائد جاری رہنے والے اس حملے میں قابض فوج کے کم از کم دو اہلکار ہلاک اور پانچ زخمی ہوئے۔
انہوں نے کہا ایک اور کارروائی میں سرمچاروں نے پنجگور کے علاقے پروم جائین میں قابض پاکستانی فوج کی جانب سے نصب کیے گئے کیمروں کو اپنی تحویل میں لے لیا۔
جیئند بلوچ کے مطابق سرمچاروں نے قلات کے علاقے گراپ میں قابض پاکستانی فوج کے بم ڈسپوزل اسکواڈ کے اہلکاروں کو اس وقت ریموٹ کنٹرول آئی ای ڈی حملے میں نشانہ بنایا جب وہ کلیرنس کے عمل میں مصروف تھے دھماکے کے نتیجے میں دو دشمن اہلکار ہلاک ہو گئے۔
انکا کہنا تھا سرمچاروں نے نوشکی کے علاقے گلنگور میں قابض پاکستانی خفیہ اداروں کے چار اہلکاروں معین ولد غلام مصطفیٰ سکنہ پاکپتن، حذیفہ ولد محمد لطیف سکنہ پاکپتن، عمران علی ولد مقصود احمد، اور عرفان علی ولد مقصود احمد سکنہ رحیم یار خان کو ہلاک کر دیا۔
جیئند بلوچ کے مطابق مذکورہ اہلکاروں کو 9 مئی کو بلوچ لبریشن آرمی کے سرمچاروں نے نوشکی کے علاقے احمد وال میں دورانِ ناکہ بندی حراست میں لیا تھا جنہوں نے دورانِ تفتیش اعتراف کیا کہ وہ بھیس بدل کر قابض پاکستانی فوج اور خفیہ اداروں کے لیے بطور مخبر کام کررہے ہیں۔
ترجمان نے کہا ہے کہ بلوچ لبریشن آرمی کے سرمچاروں نے سبی میں ریلوے اسٹیشن پر قائم قابض پاکستانی فوج کی چوکی کو دستی بم حملے میں نشانہ بنایا۔
جیئند بلوچ کے مطابق اسی طرح سرمچاروں نے کچھی کے علاقے مٹھڑی میں قابض پاکستانی فوج کے ایک پوسٹ کو مسلح حملے میں نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں دشمن فوج کے کم از کم تین اہلکار زخمی ہوئے۔
ترجمان نے مزید کہا ہے کہ یہ حملے قابض ریاست کے خلاف بلوچ لبریشن آرمی کی جاری مزاحمتی حکمت عملی “آپریشن ھیروف” کا تسلسل ہیں، بی ایل اے واضح کرتی ہے کہ جب تک قومی آزادی حاصل نہیں ہوتی ایسی کارروائیاں جاری رہیں گی۔