بلوچ لبریشن آرمی کے ترجمان جیئند بلوچ نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ سرمچاروں نے آپریشن ھیروف کی تیاری کے عسکری مشقوں کے تحت بلوچستان بھر میں 51 سے زائد علاقوں میں 71 سے زائد مربوط حملے کیے، جن میں فوجی قافلے، چوکیوں، خفیہ اداروں کے مراکز، معدنیات لیجانے والی گاڑیاں، اور ڈیتھ اسکواڈز کو نشانہ بنایا گیا۔ ان حملوں کا مقصد محض دشمن کی تباہی نہیں بلکہ عسکری ہم آہنگی، زمینی کنٹرول، اور دفاعی پوزیشنوں کو آزمانا تھا، تاکہ مستقبل کی منظم جنگ کے لیے تیاری کو پختہ کیا جائے۔
جیئند بلوچ نے تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ بلوچ لبریشن آرمی کے سرمچاروں نے کیچ کے علاقے ہوشاب کا مکمل کنٹرول سنبھالا۔ سرمچاروں نے علاقے میں مختلف مقامات پر پوزیشن حاصل کرکے شاہراہ پر اسنیپ چیکنگ کا عمل جاری رکھا۔ اس دوران لیویز تھانے اور نادرا آفس کا کنٹرول حاصل کرکے فورسز اہلکاروں کا تمام اسلحہ اور جنگی سامان اپنی تحویل میں لینے کے بعد دونوں عمارتوں کو نذر آتش کردیا۔
“سرمچاروں نے دوران اسنیپ چیکنگ سندھ سے تعلق رکھنے والے چودہ افراد کو حراست میں لیا جنہیں بعدازاں رہا کردیا گیا۔ ہوشاب زیرو پوائنٹ کے مقام پر قابض فوج نے پیش قدمی کی کوشش کی، جہاں سرمچاروں نے دشمن فوج کے قافلے کو خودکار ہتھیاروں سے نشانہ بنایا۔ حملے میں دشمن فوج کو شدید جانی نقصانات کا سامنا کرنا پڑا۔”
“بلوچ لبریشن آرمی کے سرمچاروں نے پنجگور کے علاقے وشبود میں ناکہ بندی کرکے گھنٹوں تک علاقے کا کنٹرول سنبھالے رکھا۔ سرمچاروں نے پولیس فورسز کی دو گاڑیوں پر مشتمل اہلکاروں کو حراست میں لے کر ان کا تمام اسلحہ اپنی تحویل میں لیا، جن میں سات عدد کلاشنکوف، سات عدد پستول، دو عدد جی تھری اور دو عدد انڈر بیرل گرنیڈ لانچر شامل ہیں۔ سرمچاروں نے بعدازاں فورس کی دونوں گاڑیوں کو نذر آتش کرکے اہلکاروں کو رہا کردیا۔”
“بلوچ لبریشن آرمی کے سرمچاروں نے پنجگور کے علاقے بونستان میں مختلف مقامات پر پوزیشن لیکر چار گھنٹوں سے زائد علاقے کا کنٹرول سنبھالا اور مرکزی شاہراہ پر اسنیپ چیکنگ کا عمل جاری رکھا۔ اس دوران قابض پاکستانی فوج و خفیہ اداروں کی تشکیل کردہ ڈیتھ اسکواڈ کی گاڑی نے بھاگنے کی کوشش کی، جہاں سرمچاروں کے حملے میں نام نہاد ڈیتھ اسکواڈ سرغنہ قاسم کے کارندے زخمی ہوئے۔”
“بونستان کے علاقے مجبور آباد میں قابض پاکستانی فوج نے اس دوران پیش قدمی کی کوشش کی جس کو گھات لگا کر شدید نوعیت کے حملے میں نشانہ بنایا گیا۔ حملے کی زد میں قابض فوج کی تین گاڑیاں آئیں، جس کے نتیجے میں قابض فوج کے چودہ اہلکار موقع پر ہلاک اور کئی اہلکار زخمی حالت میں بھاگ گئے۔ حملے میں قابض فوج کی ایک گاڑی میں آگ بھڑک اٹھی، جبکہ دیگر دو گاڑیاں بھی ناکارہ ہوگئیں جبکہ دشمن فوج کے سرویلنس ڈرون کو سرمچاروں نے مار گرایا۔”
“سرمچاروں نے پنجگور ہی کے علاقے گوران کے مقام پر شاہراہ پر کئی گھنٹوں تک ناکہ بندی کی۔ اس دوران معدنیات لیجانے والی ایک گاڑی کو نذر آتش اور دو کو فائرنگ کرکے ناکارہ کردیا گیا۔”
“دریں اثناء پنجگور میں رخشان کے مقام پر سرمچاروں نے کئی گھنٹوں تک ناکہ بندی کرکے علاقے کا کنٹرول سنبھالے رکھا۔”
ترجمان نے کہا کہ بلوچ لبریشن آرمی کے سرمچاروں نے کوئٹہ سے متصل مستونگ کے علاقے دشت، تیرہ میل کے مقام بلوچستان کو سندھ سے ملانے والی مرکزی شاہراہ این 65 پر چار گھنٹوں تک ناکہ بندی کی۔ سرمچاروں نے علاقے میں قائم قابض پاکستانی فوج کے پوسٹ پر راکٹ اور دیگر خودکار ہتھیاروں سے حملہ کرکے کم از کم تین اہلکاروں کو ہلاک اور متعدد کو زخمی کردیا۔ مذکورہ پوسٹ سے سرمچاروں پر متعدد مارٹر گولے داغے گئے، تاہم سرمچار محفوظ رہے اور اپنی پوزیشنز پر مضبوطی سے قائم رہے۔
“اس دوران قابض فوج نے قافلے کی شکل میں پیش قدمی کی کوشش کی، جس کو سرمچاروں نے حملے میں نشانہ بنایا۔ دیر تک قابض فوج اور سرمچاروں کے درمیان جھڑپیں جاری رہیں، بعدازاں قابض فوج پسپا ہونے پر مجبور ہوئی۔”
“مستونگ کے علاقے کھڈکوچہ میں جمعہ کی صبح بلوچ لبریشن آرمی کے سرمچاروں نے کرومائیٹ و دیگر معدنیات لیجانے والی چھ گاڑیوں کو حملے میں نشانہ بنا کر ناکارہ کردیا۔”
جیئند بلوچ نے کہا کہ بلوچ لبریشن آرمی کے سرمچاروں نے قلات کے علاقے گراپ میں جدید ہتھیاروں سے قابض پاکستانی فوج کے مرکزی کیمپ کو حملے میں نشانہ بنایا۔ حملے میں قابض فوج کے پانچ اہلکار موقع پر ہلاک اور کم از کم تین اہلکار زخمی ہوگئے۔
“منگچر میں مرکزی شاہراہ پر قابض فوج کے ایک قافلے پر گھات لگا کر حملہ کیا، قابض فوج کی دو گاڑیاں حملے کی زد میں آئیں جس کے نتیجے میں پانچ دشمن اہلکار موقع پر ہلاک ہوگئے۔”
“ایک اور حملے میں قلات، منگچر میں کالج میں خیمہ زن قابض فوج کے اہلکاروں پر گرنیڈ لانچر سے متعدد گولے داغ کر نشانہ بنایا گیا، جس کے نتیجے میں متعدد اہلکار ہلاک اور زخمی ہوگئے۔”
“بلوچ لبریشن آرمی کے سرمچاروں نے نوشکی میں احمد وال کے علاقے کو چار گھنٹوں سے زائد کنٹرول میں لیا۔ سرمچاروں نے علاقے میں مختلف مقامات پر پوزیشن سنبھالیں، جبکہ کوئٹہ – تفتان آر سی ڈی شاہراہ پر ناکہ بندی کرکے اسنیپ چیکنگ جاری رکھی۔ سرمچاروں نے چار مشکوک افراد کو حراست میں لیا جن سے تفتیش جاری ہے۔”
“سرمچاروں نے ریلوے اسٹیشن اور لیویز چوکی کا کنٹرول سنبھالا اور فورسز اہلکاروں کا اسلحہ ضبط کیا، بعدازاں چوکی کو نذر آتش کردیا گیا۔”
ترجمان نے مزید کہا کہ بلوچ لبریشن آرمی کے سرمچاروں نے کوئٹہ شہر میں 14 مقامات پر قابض پاکستانی فوج کو گرنیڈ لانچر اور دستی بم دھماکوں میں نشانہ بنایا۔ ان حملوں میں شہباز ٹاؤن میں قابض فوج کے مرکزی ہیڈکوارٹر، قمبرانی روڈ پر کیپٹن سفر خان چیک پوسٹ، ہزارہ ٹاؤن پوسٹ، برما ہوٹل پر اے این ایف، فیض آباد میں بیک دو پوسٹس، جوائنٹ روڈ پر پوسٹ، ہزار گنجی پوسٹ، فیض آباد ریلوے پاٹک پوسٹ، اسپنی روڈ پر پوسٹ، بروری روڈ پر پوسٹ، کیچی بیگ تھانے کو دو حملوں اور سریاب تھانے کو ایک حملے میں نشانہ بنایا گیا۔ ان حملوں میں مجموعی طور پر قابض فوج کے چار اہلکار ہلاک اور کم از کم گیارہ اہلکار زخمی ہوگئے
“سرمچاروں نے لسبیلہ، اوتھل میں سول ہسپتال روڈ پر مسلح حملے میں دو افراد، بہاولپور کے رہائشی محمد اصغر ولد فیض بخش اور رحیم یار خان کے رہائشی محمد اسحاق ولد عبدالرزاق کو ہلاک کردیا۔ مذکورہ افراد قابض پاکستانی فوج و خفیہ اداروں کیلئے بطور مخبر و آلہ کار کام کر رہے تھے۔ زراب کی انٹیلی جنس معلومات کے بنیاد پر انہیں سزا موت دی گئی۔”
“سرمچاروں نے تربت میں سات کارروائیاں کیں جن میں راکٹ، دستی بم، مسلح حملے اور ناکہ بندیاں شامل ہیں۔ سرمچاروں نے ایم ایٹ شاہراہ پر دشت، کنچتی کراس پر دو گھنٹوں سے زائد ناکہ بندی کی۔ اس دوران پیش قدمی کرنے والی قابض فوج کی بکتر بند گاڑی کو حملے میں نشانہ بنایا گیا۔”
“سرمچاروں نے دیہات، گہنہ، ناصر آباد، ھیر آباد، میر آباد، اور جدگال ڈن (ڈی بلوچ پوائنٹ) پر قابض پاکستانی فوج کی پوسٹس اور چوکیوں کو نشانہ بنایا۔”
“بلوچ لبریشن آرمی کے سرمچاروں نے تمپ کے علاقے کوہاڑ میں قابض پاکستانی فوج کو اس وقت گھات لگا کر حملے میں نشانہ بنایا جب وہ علاقے میں فوجی جارحیت کی غرض سے پیش قدمی کر رہے تھے۔ حملے میں دو دشمن اہلکار موقع پر ہلاک ہوگئے۔”
“سرمچاروں نے مند بلوچ آباد میں گشت کی اور عوام سے خطاب کیا، جبکہ اس دوران ناکہ بندی جاری رہی۔”
“سرمچاروں نے تمپ میں گریڈ اسٹیشن کے مقام پر قابض پاکستانی فوج کی ملٹری انٹیلیجنس (ایم آئی) کے آفس پر گرنیڈ لانچر سے متعدد گولے داغ کر نشانہ بنایا۔”
ترجمان نے کہا کہ بلیدہ، الندور میں قابض فوج کے کیمپ اور وہاں کھڑی ایف ڈبلیو او کی گاڑیوں کو نشانہ بنایا گیا۔ بلیدہ، گِلی میں بھی قابض فوج کی پوسٹ کو حملے میں نشانہ بنایا گیا۔ ان حملوں میں قابض فوج کے کم از کم تین اہلکار ہلاک ہوگئے جبکہ دشمن کو مالی نقصانات کا سامنا کرنا پڑا۔
انہوں نے کہا کہ زامران کے علاقے تولنگی اور کُلوکی میں دو مختلف اسنائپر حملوں میں قابض فوج کے دو اہلکار ہلاک کیے گئے۔ سرمچاروں نے زامران کے علاقے جابشان میں میں قابض پاکستانی فوج کے پیدل اہلکاروں کو اس وقت ریموٹ کنٹرول آئی ڈی حملے میں نشانہ بنایا جب وہ پانی لینے کیلئے اپنے پوسٹ سے باہر آئیں، دھماکے قابض فوج کے دونوں اہلکار موقع پر ہلاک ہوگئے۔
ترجمان نے کہا کہ بلوچ لبریشن آرمی کے سرمچاروں نے بولان، بھاگ اور ڈھاڈر میں پولیس تھانوں کو دستی بم حملوں میں نشانہ بنایا۔
“صحبت پور، ڈیرہ مراد جمالی، نوتال میں مرکزی شاہراہوں پر گھنٹوں تک ناکہ بندیاں کی گئیں، جبکہ سبی میں شاہراہ پر ناکہ بندی کے دوران کوئلہ لیجانے والی تین گاڑیوں کو نشانہ بنایا گیا، جن میں سے ایک کو نذر آتش کردیا گیا۔”
جیئند بلوچ نے کہا کہ آپریشن ھیروف کے تحت بلوچ لبریشن آرمی کی ان مربوط، منظم، اور فیصلہ کن کارروائیوں نے نہ صرف دشمن کو جانی و مالی نقصان پہنچایا، بلکہ یہ آپریشن ھیروف کے دوسرے مرحلے کی تیاریوں کی مشقیں بھی تھیں۔