بلوچستان کے ضلع آواران کی تحصیل کولواہ میں پاکستانی فورسز نے غوث بخش نامی نوجوان کو کیمپ میں طلب کیا، جس کے بعد وہ لاپتہ ہو گیا۔ چند گھنٹوں کے اندر اس کی تشدد زدہ لاش علاقے سے برآمد ہوگئی۔
مقامی ذرائع کے مطابق غوث بخش کو پاکستانی فورسز نے صبح کے وقت اپنے کیمپ میں طلب کیا۔ چند ہی گھنٹوں کے بعد اس کی لاش ملی، جس پر تشدد کے واضح نشانات موجود تھے۔
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ نوجوان کو دوران حراست قتل کرکے لاش ویرانے میں پھینکی گئی ہے۔
واقعہ کے حوالے سے بلوچ حلقوں کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ بلوچستان میں جاری اس طویل اور تکلیف دہ سلسلے کا تسلسل ہے، جہاں جبری گمشدگیاں، تشدد، اور ماورائے عدالت قتل معمول بن چکے ہیں۔ غوث بخش کا واقعہ صرف ایک فرد کا نہیں، بلکہ یہ بلوچستان کے ہزاروں لاپتہ افراد کی کہانی ہے۔
خیال رہے کہ بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کا سلسلہ گزشتہ دو دہائیوں سے جاری ہے، مگر حالیہ برسوں میں اس میں خطرناک حد تک اضافہ ہوا ہے۔