بلوچستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں: آئریش سفارت خانہ برائے پاکستان معاملات پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔
آئرش حکومت نے بلوچستان میں سول سوسائٹی کے کارکنوں کی گرفتاری پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے وہ اس خطے میں انسانی حقوق کی صورتحال پر قریبی نظر رکھے ہوئے ہے۔
منگل 13 مئی کو آئرلینڈ کے وزیرِ خارجہ و تجارت، سائمن ہیرس، نے پارلیمان کے رکن پال مرفی ٹی ڈی کے سوال کے تحریری جواب میں کہا کہ حکومت کو بلوچ انسانی حقوق کے کارکنوں کی حالیہ گرفتاریوں پر تشویش ہے، گرفتار ہونے والے کارکنوں میں ڈاکٹر ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ، بیبو بلوچ، گلزادی بلوچ، بیبرگ بلوچ اور صبغت اللہ شاجی شامل ہیں۔
وزیر ہیرس نے اپنے جواب میں کہا کہ آئرلینڈ کو بلوچستان میں جاری گرفتاریوں اور بدامنی کا علم ہے۔
انہوں نے تصدیق کی کہ اسلام آباد میں آئرش سفارتخانہ اس صورتحال پر قریبی نظر رکھے ہوئے ہے اور یورپی یونین کے وفد اور دیگر بین الاقوامی شراکت داروں سے مؤثر سفارتی ردعمل کے لیے مشاورت جاری ہے۔
انہوں نے کہا آئرلینڈ کی انسانی حقوق کے تحفظ و فروغ سے وابستگی واضح ہے، اور اس بات پر زور دیا کہ آزادی اظہار پُرامن اجتماع تنظیم سازی اور سیاسی شرکت جیسے اصول آئرلینڈ کی پاکستان سے دوطرفہ اور کثیرالطرفہ تعلقات کی بنیاد ہیں۔
وزیر ہیرس نے مزید کہا کہ انسانی حقوق یورپی یونین اور پاکستان کے تعلقات میں بھی مرکزی حیثیت رکھتے ہیں۔
انہوں نے نومبر 2024 میں ہونے والے 14ویں پاکستان اور یورپین یونین کی مشترکہ کمیشن کا حوالہ دیا جہاں جمہوریت، طرز حکمرانی، قانون کی حکمرانی اور انسانی حقوق کے ذیلی گروپ نے کئی اہم معاملات پر تبادلہ خیال کیا۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ یہ انسانی حقوق کے خدشات تجارتی بات چیت خاص طور پر پاکستان کو دی گئی GSP+ تجارتی مراعات کے سیاق و سباق میں بھی زیرِ غور آتے ہیں۔
واضح رہے کہ حالیہ دنوں بلوچستان میں کارکنوں کی مسلسل گرفتاری نے مختلف ممالک اور بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیموں کی توجہ حاصل کی ہے جنکا کہنا تھا کہ اس خطے میں اختلافِ رائے کو دبانے کے لیے جبری گمشدگی، دھمکیوں اور بلاجواز گرفتاری جیسے ہتھکنڈے استعمال کیے جا رہے ہیں۔