ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کے لواحقین کا ڈی جی آئی ایس پی آر کے الزامات پر سخت ردعمل: ثبوت پیش کریں یا جھوٹ بولنا بند کریں

250

ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کے لواحقین نے آج پاکستانی فوج کے ترجمان ڈی جی آئی ایس پی آر کی جانب سے پریس بریفنگ میں لگائے گئے الزامات کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے انہیں بے بنیاد، جھوٹے اور سیاسی انتقام پر مبنی”قرار دیا ہے۔

جاری کردہ بیان میں ماہ رنگ بلوچ کے لواحقین کا کہنا تھا کہ ڈی جی آئی ایس پی آر نے ایک بار پھر ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ اور ان کی پرامن تحریک بلوچ یکجہتی کمیٹی پر تشدد میں ملوث ہونے کا الزام عائد کیا ہے، جبکہ ریاست کے پاس جدید ٹیکنالوجی، انٹیلیجنس نیٹ ورک اور نگرانی کے تمام وسائل ہونے کے باوجود آج تک ان الزامات کے حق میں کوئی بھی ٹھوس یا قابل اعتماد ثبوت پیش نہیں کیا گیا۔

لواحقین نے سوال اٹھایا اگر واقعی ماہ رنگ بلوچ کسی پرتشدد سرگرمی میں ملوث ہیں تو ریاست ثبوت کیوں نہیں پیش کرتی؟ میڈیا کو کنٹرول کرنے کی بجائے شفاف قانونی کارروائی کیوں نہیں کی جاتی؟

بیان میں مزید کہا گیا کہ ڈاکٹر ماہ رنگ اس وقت ایک نوآبادیاتی دور کے قانون 3MPO کے تحت زیر حراست ہیں جسے سپریم کورٹ اور مختلف ہائی کورٹس بارہا ریاستی غلط استعمال کے قابل قرار دے چکی ہیں۔

ڈی جی آئی ایس پی آر کی طرف سے مارچ میں پیش آنے والے ایک پرتشدد واقعے کے بعد ماہ رنگ بلوچ کی پریس کانفرنس کے بیان کو بھی توڑ مروڑ کر پیش کرنے کا الزام لگایا گیا۔

لواحقین کے مطابق اُس واقعے کی ذمہ داری ایک مسلح گروہ نے خود قبول کی تھی اور 12 جنگجوؤں کے نام و شناخت جاری کی گئی تھی جبکہ اسپتال میں 23 لاشیں لائی گئیں جن میں سے کئی کو شناخت کے بغیر رات کے اندھیرے میں قاسم گورستان میں دفن کر دیا گیا۔

انہوں نے کہا ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ نے کبھی بھی عسکریت پسندوں کی لاشیں واپس کرنے کا مطالبہ نہیں کیا بلکہ ان قبروں کی شناخت اور ڈی این اے ٹیسٹ کا مطالبہ کیا جنہیں بغیر شناخت کے دفنایا گیا ایسے واقعات بلوچستان میں جبری گمشدگیوں اور ماورائے عدالت قتل کے پس منظر میں دیکھے جانے چاہئیں۔

لواحقین نے یہ بھی بتایا کہ وہ ڈی جی آئی ایس پی آر کے الزامات کے خلاف قانونی چارہ جوئی پر غور کر رہے ہیں۔

بیان کے اختتام میں ماہ رنگ بلوچ کے لواحقین کا کہنا تھا کہ ہمیں میڈیا میں رسائی، انصاف اور شفاف عدالتی عمل سے محروم رکھا جا رہا ہے یہ سراسر ریاستی زیادتی ہے جسے ہم عالمی سطح پر بے نقاب کریں گے۔