قلات میں پولیس کی تعلیمی اداروں میں مسلسل مداخلت اور “آگاہی پروگرامز” کی آڑ میں ذہن سازی کی کوششوں پر مقامی سیاسی و سماجی نمائندوں نے شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق سپریڈنٹ پولیس قلات نے حال ہی میں پی پی ایل لائبریری قلات کا دورہ کیا جہاں پولیس کی جانب سے مبینہ طور پر ایک آگاہی پروگرام کا انعقاد کیا گیا۔
اس موقع پر قلات کے مقامی سیاسی رہنماؤں نے ایک مشترکہ پریس ریلیز جاری کرتے ہوئے کہا کہ یہ پروگرام درحقیقت تعلیمی اداروں میں مداخلت اور نوجوانوں کے اذہان پر اثرانداز ہونے کی کوشش ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ قلات میں چوری، ڈکیتی، اور قتل و غارت جیسے جرائم میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے لیکن پولیس اپنی بنیادی ذمہ داریاں ترک کر کے تعلیمی اداروں میں داخل ہورہی ہے۔
مقامی رہنماؤں کے مطابق بااثر افراد کی خوشنودی حاصل کرنے کی کوشش میں پولیس ادارے عوامی اعتماد کھو رہے ہیں اور بلوچ نسل کے ذہنوں میں غلط تصورات بٹھائے جا رہے ہیں۔
انہوں نے اس عمل کو سستی شہرت حاصل کرنے کا ہتھکنڈہ قرار دیتے ہوئے اس کی شدید مذمت کی۔
قلات کے سیاسی ارکان نے تعلیمی اداروں کے ذمہ داران کو متنبہ کیا کہ آئندہ ایسے کسی بھی شخص یا ادارے کو اسکولوں، کالجوں یا لائبریریوں میں داخل ہونے کی اجازت نہ دی جائے جو ماحول کو سیاسی یا فکری طور پر آلودہ کرنے کی کوشش کرے۔
پریس ریلیز میں حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ پولیس کو ان کے اصل فرائض عوام کی جان و مال کی حفاظت کی جانب متوجہ کرے اور تعلیمی اداروں کو غیرسیاسی اور محفوظ ماحول فراہم کیا جائے۔