ریاستی جاسوس شاہد ولد ظریف کو جرم ثابت ہونے کے بعد ہلاک کیا۔ بی ایل ایف

288

بلوچستان لبریشن فرنٹ کے ترجمان میجر گہرام بلوچ نے میڈیا کو جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ اکیس اپریل 2025 کو بی ایل ایف کے سرمچاروں نے آواران کے علاقے پیراندر، زومدان سے قابض ریاست اور ریاست کی زیر نگرانی قائم ڈیتھ اسکواڈ کے لیے جاسوسی کا کام کرنے والے شاہد ولد ظریف کو گرفتار کرکے تنظیمی عدالت میں پیش کیا۔تنظیم کی تفتیشی ٹیم نے نہایت باریک بینی اور احتیاط کے ساتھ تفتیش مکمل کی، جس کے بعد اسے فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ شاہد سے ہونے والی تفتیش سے واضح ہوا کہ 11 اکتوبر 2024 کو تنظیمی ساتھیوں کیپٹن طالب بلوچ عرف مودی اور سرمچار عادل بلوچ کی شہادت میں وہ براہ راست ملوث تھا۔

ترجمان نے کہا کہ واضح رہے کہ شہید سرمچار عادل بلوچ ریاستی جاسوس مجرم شاہد کا ماموں تھا۔ شاہد ریاستی گماشتوں کے بہکاوے میں آکر اپنے ماموں عادل کی مخبری کرکے اس کو شہید کروانے میں بھی مجرم پایا گیا۔

انہوں نے کہا کہ لہٰذا تنظیم نے مجرم شاہد ولد ظریف کے سنگین جرائم اور اس کے خلاف ثبوتوں کو مدنظر رکھتے ہوئے اس کو سزائے موت دینے  کا فیصلہ کیا۔ سرمچاروں نے تنظیمی فیصلے پر عمل درآمد کرتے ہوئے آج مورخہ 4 مئی کو شاہد کو منطقی انجام تک پہنچایا۔

انہوں نے مزید کہا کہ بی ایل ایف واضح کرتی ہے کہ مراعات اور لالچ کے عوض بلوچ سرمچاروں کے خلاف سرگرم ہونا اور ان کی مخبری کرکے دشمن کو اطلاع دینا مادر وطن بلوچستان کی دلالی اور بلوچ قوم و قومی تحریک آزادی کے ساتھ ایک سنگین غداری ہے۔

انہوں نے کہا کہ شاہد، آواران،کولواہ اور جھاؤ میں قائم ڈیتھ اسکواڈ کے سربراہ اور ریاستی گماشتہ اورنگزیب بزنجو کے زیرنگرانی نیٹ ورک میں بطور جاسوس کام کرتا تھا۔

ترجمان نے کہا کہ بی ایل ایف ریاستی مخبر شاہد کو ہلاک کرنے کی ذمہ داری قبول کرتی ہے اور بذریعہ میڈیا اعلان کرتی ہے کہ ریاستی جاسوسوں سے فراہم کردہ معلومات کو مدنظر رکھتے ہوئے ان کی نیٹ ورک کے خلاف بھرپور کاروائی کرئے گی۔ اہلیان آواران کو آگاہ کرتے ہیں کہ وہ اورنگزیب بزنجو سمیت تمام ریاستی جاسووں سے فاصلہ رکھیں۔