بلوچ نسل کشی و جبری گمشدگیاں: بی وائی سی کا کل سے بلوچستان بھر میں احتجاجی تحریک چلانے کا اعلان

66

بلوچ یکجہتی کمیٹی کی جانب سے ایک اعلامیہ جاری کیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ بلوچ نسل کشی کوئی حادثاتی عمل نہیں بلکہ ریاستِ پاکستان کی منظم اور مربوط پالیسیوں کا نتیجہ ہے۔

اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ جبری گمشدگیاں اور جعلی مقابلوں میں قتل اس پالیسی کا حصہ ہیں جس کے ذریعے بلوچ عوام کو خوف، اذیت اور عدم تحفظ کا شکار بنایا جا رہا ہے۔

اعلامیے میں مزید کہا گیا ہے کہ گزشتہ دو ماہ کے دوران جبری گمشدہ افراد کو جعلی مقابلوں میں مارنے کے واقعات میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے جس نے پورے بلوچ سماج کو اجتماعی صدمے اور اضطراب میں مبتلا کر دیا ہے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر عوامی غصہ بڑھتا جا رہا ہے مگر ریاستی ادارے اس کے برعکس ان مظالم کو مزید بڑھا رہے ہیں۔

بلوچ یکجہتی کمیٹی نے پارٹی قیادت کے خلاف جبر اور گرفتاریوں کو بھی انہی ریاستی پالیسیوں کا تسلسل قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اقدامات تحریک کو دبانے کے لیے کیے جا رہے ہیں، تاہم عوامی جدوجہد کو روکا نہیں جا سکتا۔

اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ بی وائی سی کی قیادت کی قید سے تحریک کی آواز دبائی نہیں جا سکتی کیونکہ یہ تحریک ہر باشعور بلوچ کی آواز ہے جو نسل کشی کے خلاف برسرِپیکار ہے۔

بی وائی سی نے اعلان کیا ہے کہ 15 مئی سے بلوچستان بھر میں احتجاجی ریلیوں کا آغاز کیا جائے گا تاکہ ریاستی مظالم کے خلاف عوامی مزاحمت کو منظم کیا جا سکے۔

اعلامیے میں بلوچ عوام سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ اپنے علاقوں میں ہونے والے مظاہروں میں بھرپور شرکت کریں جبری گمشدگیوں اور جعلی مقابلوں کے خلاف آواز بلند کریں اور قومی یکجہتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس تحریک کا حصہ بنیں۔

اعلامیے کے آخر میں بی وائی سی نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ جب تک بلوچ نسل کشی کی پالیسیوں کا خاتمہ نہیں ہوتا یہ جدوجہد جاری رہے گی۔