پاکستان کے سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے بلوچستان کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ صوبے میں خوف اور غیر یقینی کی فضا ہے جہاں ریاست اپنی گرفت کھورہی ہے۔
ایک حالیہ انٹرویو میں گفتگو کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ بلوچستان خصوصاً کوئٹہ میں حالات اس حد تک خراب ہوچکے ہیں کہ کوئی سرکاری افسر یا وزیر بغیر سیکیورٹی کے آزادانہ نقل و حرکت نہیں کرسکتا۔
اُنہوں نے مزید کہا کہ رات کے وقت بلوچستان میں ریاست کا کنٹرول ختم ہو جاتا ہے۔
سابق وزیر اعظم کے مطابق بلوچستان میں جاری بدامنی کی بڑی وجہ بلوچ آزادی پسند مسلح تنظیموں کی بڑھتی ہوئی سرگرمیاں ہیں آئے روز مسلح تنظیمیں مرکزی شاہراہوں پر گشت کرتی ہیں، چوکیاں قائم کرتی ہیں اور شہروں کو گھنٹوں تک اپنے قبضے میں رکھتی ہیں یہ سب اس بات کا ثبوت ہے کہ ریاست کی گرفت کمزور ہو چکی ہے۔
شاہد خاقان عباسی نے پاکستانی آرمی چیف کے بیان کے حوالے سے کہا ہے کہ یے تاثر غلط ہے کہ پندرہ سو لوگ حالات کے ذمہ دار ہیں بلکہ زمینی حقائق کا سامنا کرنا ہوگا۔
اُنہوں نے کہا کہ یہ کہنا کہ 1500 افراد حالات خراب کر رہے ہیں، حقیقت سے آنکھیں چرانے کے مترادف ہے اصل بات یہ ہے کہ حالات ابتر ہوچکے ہیں اور ریاست بلوچستان میں اپنی رٹ کھو رہی ہے۔
سابق وزیر اعظم کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب بلوچستان میں سیاسی بحران، جبری گمشدگیوں، اور مزاحمتی تحریکوں میں تیزی دیکھی جا رہی ہے، بلوچ مسلح تنظیمیں شہروں پر قبضے کو اپنے مستقبل قریب کا مشق قرار دے رہے ہیں۔