گوادر: رپورٹنگ پر صحافی کو قتل کی دھمکیاں

220

گوادر کے سینیئر صحافی کو نامعلوم افراد کی جانب سے جان سے مارنے کی سنگین دھمکیاں دی گئیں۔

“گوادر ءِ توار” نامی سوشل میڈیا نیوز پیج کے ایڈمن اور معروف صحافی جاوید ایم بی کو گزشتہ رات نامعلوم نمبروں سے فون کالز اور پیغامات کے ذریعے قتل کی دھمکیاں موصول ہوئیں۔

گوادر کے ایک اور صحافی عین قادر نے سوشل میڈیا پر دھمکی آمیز پیغام کا اسکرین شاٹ شیئر کرتے ہوئے واقعے کی تفصیلات بیان کیں۔

ان کے مطابق جاوید ایم بی کو پہلے ایک مختصر دھمکی آمیز پیغام ملا جس کے بعد فون کال کے ذریعے ایک مخصوص خبر کی اشاعت پر سنگین نتائج کی وارننگ دی گئی۔

کالر نے واضح الفاظ میں صحافی کو کفن تیار رکھنے کا اشارہ دیا۔

جاوید ایم بی نے دھمکیوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ انہیں طویل عرصے سے صحافتی ذمہ داریاں ادا کرنے پر دباؤ کا سامنا ہے، ان کا کہنا تھا کہ اس قسم کی دھمکیاں صحافیوں کی آزادی اور اظہارِ رائے پر کھلا حملہ ہیں۔

صحافیوں سول سوسائٹی اور شہری حلقوں نے واقعے پر شدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئے حکومت سے فوری نوٹس لینے اور ذمہ دار افراد کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔

یاد رہے کہ بلوچستان میں صحافیوں اور میڈیا اداروں کو غیر جانبدار رپورٹنگ پر متعدد بار نشانہ بنایا گیا ہے، حال ہی میں بلوچستان کے ضلع بارکھان سے تعلق رکھنے صحافی آصف خان کھیتران کو دھمکیاں دی گئیں ان کی دکان کو حکام کی جانب سے سیل کیا گیا، اور بعد ازاں انہیں اغوا کر لیا گیا ہے۔

بارکھان سے لاپتہ ہونے والے صحافی آصف خان کھیتران تاحال منظرعام پر نہیں آسکے ہیں۔