کوئٹہ: ہدہ جیل سپرنٹنڈنٹ نے تسلیم کیا ہے کہ بیبو بلوچ کو رات کی تاریکی میں پشین جیل منتقل کیا گیا ۔ ڈاکٹر صبیحہ بلوچ

1

بلوچ یکجہتی کمیٹی کے مرکزی رہنما ڈاکٹر صبیحہ بلوچ نے کہا ہے کہ کوئٹہ ہدہ جیل سپرنٹنڈنٹ نے تسلیم کیا ہے کہ بیبو بلوچ کو رات کی تاریکی میں پشین جیل منتقل کیا گیا۔

انہوں نے کہاکہ تاہم اس عمل کے دوران نہ ان کے اہلِ خانہ اور نہ ہی وکیل کی رضامندی یا اطلاع کو ملحوظِ خاطر رکھا گیا۔ جبکہ پشین جیل سے کی گئی تصدیق کے مطابق، بیبو بلوچ تاحال وہاں منتقل نہیں ہوئیں، جو اس بات کی واضح نشاندہی کرتا ہے کہ ان کی جبری گمشدگی عمل میں لائی گئی ہے۔

انہوں نے کہاکہ اس کے علاوہ، ڈاکٹر ماہرنگ کی فیملی اور قانونی نمائندوں کو بھی ہمارے کسی ساتھی سے ملاقات کی اجازت نہیں دی گئی، جو تشویش ناک ہے۔

واضح رہے کہ آج کوئٹہ کی ہدہ جیل سے بلوچ یکجہتی کمیٹی کی سرگرم رکن اور کارکن بیبو بلوچ کو سی ٹی ڈی اہلکاروں نے زبردستی نکال کر نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا تھا ، جبکہ اس دوران سی ٹی ڈی اہلکاروں کی جانب سے بی وائی سی رہنماؤں ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ اور گلزادی بلوچ پر بھی تشدد کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔

واضح رہے کہ بیبو بلوچ کو تھری ایم پی او (3MPO) کے تحت ایک ماہ سے زائد عرصے سے ہدہ جیل میں قید رکھا گیا ہے، اور ان کی ضمانت کی اپیل بلوچستان ہائی کورٹ کی جانب سے مسترد کر دی گئی تھی۔ وہ معروف کارکن ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ، بیبرگ بلوچ، گلزادی بلوچ اور شاہ جی صبغت اللہ سمیت دیگر رہنماؤں کے ساتھ حراست میں تھیں۔

بلوچ یکجہتی کمیٹی نے پارٹی رہنماؤں پر تشدد اور بیبو بلوچ کی جیل سے جبری گمشدگی کے حوالے سے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ یہ کوئی انفرادی واقعہ نہیں بلکہ ریاستی دہشت گردی کی کھلی مثال ہے۔ خواتین کارکنان کو نشانہ بنانا ریاست کی اس پالیسی کا حصہ ہے جس کا مقصد بلوچ مزاحمت کو کچلنا اور حق کی آواز کو خاموش کرنا ہے۔ ہم ریاست اور اس کے اداروں کو بیبو بلوچ کی سلامتی کا مکمل طور پر ذمہ دار ٹھہراتے ہیں۔