نواب اکبر بگٹی کے صاحبزادے جمیل اکبر بگٹی نے ایک حالیہ انٹرویو میں کہا ہے کہ بلوچستان میں اس وقت اگر کوئی عوامی اور قومی سیاست کررہا ہے تو وہ صرف ماہ رنگ بلوچ اور بلوچ یکجہتی کمیٹی بی وائی سی ہے، باقی تمام پارلیمانی قوم پرست جماعتیں اور ان کے رہنماء بلوچ عوام میں اپنی حیثیت کھو چکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ریاست چند بلوچ بچیوں سے خوفزدہ ہے ، ماہ رنگ بلوچ اور سمی دین پر ہونے والے مظالم کا مقصد انہیں خوفزدہ یا خاموش کرنا ہے مگر یہ کوئی نئی بات نہیں ان بلوچ خواتین نے ہمیشہ ظلم کا سامنا کیا ہے اور تاریخ انہیں سنہرے حروف میں یاد رکھے گی۔
جمیل بگٹی نے اختر مینگل کی لانگ مارچ پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ میں اختر مینگل کی سیاست سے کبھی مطمئن نہیں رہا ان کے اپنے دورِ وزارت میں لوگ لاپتہ ہوتے رہے، آج اگر وہ ماہ رنگ کے نام پر سیاست کر رہے ہیں تو یا تو اُنہیں شعور آ گیا ہے یا وہ اپنی مردہ سیاست کو زندہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ قوم پرست پارلیمانی پارٹیاں جن میں اختر مینگل اور ڈاکٹر مالک شامل ہیں، ماہ رنگ اور بلوچ یکجہتی کمیٹی کے نام پر اپنی گرتی ہوئی ساکھ بچانے کی ناکام کوشش کر رہی ہیں۔
ڈاکٹر مالک بلوچ کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ ڈاکٹر مالک نواز شریف سے ملاقات کے لیے لاہور گئے لیکن نواز شریف نے نہ صرف ان کی باتوں کو نظرانداز کیا بلکہ اگلے ہی دن لندن روانہ ہوگئے اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ پارٹیاں محض زندہ رہنے کی جنگ لڑ رہی ہیں۔
اپنی والد کی سیاسی جماعت کے حوالے سے جمیل بگٹی نے کہا جمہوری وطن پارٹی نواب اکبر بگٹی کے ساتھ ہی ختم ہو گئی تھی اب جو کچھ باقی ہے وہ محض جی ایچ کیو کی پارٹی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ماہ رنگ اور اس کے ساتھی بغیر کسی وزارت یا لالچ کے عوام کی بات کرتے ہیں اسی لیے یہ پارٹیاں ان سے خوفزدہ ہیں اور ان کے خلاف سازشیں کر رہی ہیں۔
گھرام بگٹی کی گرفتاری پر ردعمل دیتے ہوئے جمیل بگٹی نے کہا یہ سب ایک ڈرامہ ہے، وہ خود گرفتاری دے کر ہیرو بننے کی کوشش کر رہے ہیں۔
اپنے سیاسی مؤقف پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا میرے والد کی زندگی، شہادت سے لے کر آج تک مجھے پاکستانی سیاست سے نہ کوئی امید ہے اور نہ دلچسپی جو حق پر ہو گا میں اس کے ساتھ ہوں پاکستان کی تمام سیاسی جماعتیں اسٹیبلشمنٹ کی پیداوار ہیں۔
اگر اختر مینگل واقعی نوجوانوں کی سیاست سے متاثر ہیں تو اپنی پارٹی ختم کریں اور بلوچ یکجہتی کمیٹی میں شامل ہو جائیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اکبر بگٹی کا جانشین کوئی ایک شخص نہیں بلوچ قوم ہے بگٹیوں کا آخری نواب اکبر بگٹی تھے اسکے بعد بگٹیوں کا کوئی سردار نواب نہیں۔
آخر میں انہوں نے کہا والد صاحب نے اپنی زندگی میں براہمداغ بگٹی اور عالی بگٹی کو اپنا جانشین مانتے تھے تاہم اسکا فیصلہ ابتک نہیں ہوا عالی بگٹی کو بگٹیوں کا سردار کرنلوں نے بنایا انکی کوئی حیثیت نہیں۔