کوئٹہ کے علاقے درخشاں میں محکمہ انسدادِ دہشت گردی (سی ٹی ڈی) نے ایک کارروائی کے دوران مبینہ مقابلے میں دو افراد کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ سی ٹی ڈی کے مطابق، ہلاک ہونے والے افراد ایک کالعدم تنظیم سے تعلق رکھتے تھے اور شہر میں تخریب کاری کی منصوبہ بندی کر رہے تھے۔
سی ٹی ڈی حکام کے مطابق کارروائی کے دوران ایک گھنٹے تک شدید فائرنگ کا تبادلہ جاری رہا، جس میں ایک شخص گولی لگنے سے ہلاک ہوا، جبکہ دوسرا شخص مبینہ طور پر خود کو بم سے اڑا کر ہلاک کر گیا۔
کارروائی کے بعد جائے وقوعہ سے ایک خودکش جیکٹ، بھاری مقدار میں دھماکہ خیز مواد، گولہ بارود اور دیگر ہتھیار برآمد کیے گئے ہیں۔
تاہم سی ٹی ڈی کی اس کارروائی پر انسانی حقوق کی تنظیموں اور مختلف حلقوں کی جانب سے سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ سی ٹی ڈی ماضی میں بھی جعلی مقابلوں میں پہلے سے لاپتہ افراد کو نشانہ بنانے کی مرتکب رہی ہے۔
رواں ماہ 19 اپریل کو بھی دُکی کے علاقے میں ایک مقابلے کے دوران سی ٹی ڈی نے پانچ افراد کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا تھا، جن کی شناخت بعدازاں لاپتہ افراد کے طور پر ہوئی تھی۔
دُکی واقعے میں ہلاک ہونے والے اعجاز کو 12 اپریل 2025 کو پاکستانی فورسز نے اس کے ساتھی زید ولد عابد خان، سکنہ سریاب کوئٹہ، کے ہمراہ حراست میں لیا تھا، جس کے بعد دونوں لاپتہ ہو گئے تھے۔ اسی طرح محمد دین مری کو بھی چار ماہ قبل گرفتار کر کے لاپتہ کر دیا گیا تھا۔
حالیہ کارروائی کے بعد خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ درخشاں میں پیش آنے والا واقعہ بھی ایک مبینہ جعلی مقابلہ ہو سکتا ہے