کوئٹہ :زیر حراست بی وائی سی قیادت کا جیل میں بھوک ہڑتال کا اعلان

1

پاکستانی ریاست کو رہنماؤں کی زندگی یا صحت کو پہنچنے والے کسی بھی نقصان کا مکمل ذمہ دار ٹھہرایا جائے گا۔ بی وائی سی

کوئٹہ بلوچ یکجہتی کمیٹی کی مرکزی رہنما ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ، شاجی بلوچ، بیبرگ بلوچ، گلزادی بلوچ اور بیبو بلوچ نے جیل میں جاری ریاستی تشدد کے خلاف بھوک ہڑتال شروع کردی ہے۔

بی وائی سی کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ تمام افراد پرامن سیاسی کارکن ہیں جنہیں محض اس وجہ سے قید کیا گیا ہے کہ انہوں نے جبری گمشدگیوں، ماورائے عدالت قتل اور بلوچ عوام پر جاری ریاستی تشدد کے خلاف آواز بلند کی۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ ان کارکنوں کا واحد جرم یہ ہے کہ وہ ایک ایسے ماحول میں جو ریاستی دہشتگردی اور ظلم سے بھرا ہوا ہے پرامن جدوجہد کر رہے ہیں، مگر اس کے باوجود ریاست اپنی پوری طاقت کے ساتھ ان پر حملہ آور ہے جھوٹے مقدمات، غیر قانونی گرفتاریاں، پرامن مظاہرین پر لاٹھی چارج اور فائرنگ، اور اب جیلوں کے اندر بدترین تشدد۔

بیان کے مطابق جیل میں موجود رہنماؤں نے بھوک ہڑتال کے ذریعے اس ظلم کے خلاف آخری حد تک مزاحمت کا فیصلہ کیا ہے، ان کی صحت اور زندگیاں خطرے میں ہیں اور ان پر کسی بھی قسم کا جسمانی یا ذہنی نقصان ریاست پاکستان کی مکمل ذمہ داری ہوگی۔

بی وائی سی نے بلوچ قوم، انسانی حقوق کے علمبرداروں، اور عالمی اداروں سے اپیل کی ہے کہ وہ اس جدوجہد کے ساتھ یکجہتی کا مظاہرہ کریں، یہ صرف ایک تحریک نہیں بلکہ بقاء، وقار اور وجود کی جنگ ہے۔

واضح رہے کہ گذشتہ روز ہدہ جیل میں قید بلوچ یکجہتی کمیٹی کے خواتین رہنماء ماہ رنگ بلوچ، بیبو بلوچ و گلزادی بلوچ پر کاؤنٹر ٹیررازم ڈپارٹمنٹ کے افسران کی جانب سے دوران حراست شدید تشدد اور اغواء کئے جانے کے اطلاعات موصول ہوئی، جبکہ فورسز انتظامیہ نے اس دوران بی وائی سی ارکان کو جان سے مارنے کی دھمکی بھی دی ہے۔

ہدہ جیل میں قید بیبو بلوچ کو سی ٹی ڈی کی جانب سے اغواء کئے جانے اور بعد ازاں تشدد کے منظرعام پر لایا گیا ہے جس کے بعد پولیس حراست میں موجود تمام رہنماؤں نے بھوک ہڑتال کا اعلان کردیا ہے۔

ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ، بیبو بلوچ سمیت دیگر بی وائی سی رہنماؤں کو تھری ایم پی او (3MPO) کے تحت ایک ماہ سے زائد عرصے سے ہدہ جیل میں قید رکھا گیا ہے، اور ان کی ضمانت کی اپیل بلوچستان ہائی کورٹ کی جانب سے مسترد کردی گئی تھی۔