کوئٹہ :زیر حراست اور تشدد کا شکار بی وائی سی رہنماؤں کا بھوک ہڑتال جاری

62

ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ، شاہ جی صبغت اللہ، بیبرگ بلوچ، بیبو بلوچ اور گلزادی بلوچ جو بلوچ یکجہتی کمیٹی کے مرکزی قائدین اور سرگرم سیاسی کارکنان ہیں، اس وقت 3 ایم پی او کے تحت کوئٹہ کی ہدہ جیل میں قید ہیں اور گزشتہ دو روز سے مسلسل بھوک ہڑتال پر ہیں۔

یہ بھوک ہڑتال ریاستی اداروں کی جانب سے جاری بدترین تشدد، ماورائے آئین قید اور انسانی حقوق کی کھلم کھلا خلاف ورزی کے خلاف علامتی مزاحمت ہے۔

ان رہنماؤں کو اس وقت قید میں ڈالا گیا جب وہ جبری گمشدگیوں، ماورائے عدالت قتل اور بلوچ عوام پر ہونے والے مسلسل ظلم و جبر کے خلاف کوئٹہ میں پرامن احتجاج کر رہے تھے۔

بی وائی سی کے جاری کردہ بیان کے مطابق جیل میں رہنماؤں کو شدید ذہنی اور جسمانی تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے انھیں سی ٹی ڈی اہلکاروں اور خاتون پولیس افسر زرغونہ ترین کی نگرانی میں بہیمانہ تشدد کا سامنا کرنا پڑا اور انھیں دوران حراست قتل کی دھمکیاں دی گئی۔

ماہ رنگ بلوچ، بیبو بلوچ اور گلزادی بلوچ کے وکلاء و لواحقین کے مطابق انکی جسم پر تشدد کے واضح نشانات ہیں اور ملاقات کے دوران دیکھے گئے، بیبرگ بلوچ اور شاہ جی صبغت اللہ پر بھی ریاستی اداروں کی جانب سے مسلسل دباؤ اور غیر انسانی سلوک جاری ہے۔

بی وائی سی نے عالمی انسانی حقوق کے اداروں، اقوام متحدہ، خواتین کی عالمی تنظیموں اور سول سوسائٹی سے اپیل کی ہے کہ وہ ان سیاسی کارکنان کی زندگی کے تحفظ کے لیے فوری کردار ادا کریں۔ تنظیم کا کہنا ہے کہ صرف گلوکوز یا ڈیکسٹروز پانی دینا طبی لحاظ سے خطرناک ہے اور یہ بھوک ہڑتال کے اثرات کو ختم کرنے کے لیے ناکافی ہے۔ یہ بھوک ہڑتال ایک سنجیدہ انسانی بحران کی شکل اختیار کر چکی ہے۔

تنظیم نے واضح کیا ہے کہ ان رہنماؤں کی صحت یا جان کو کوئی بھی نقصان پہنچا تو اس کی مکمل ذمہ داری ریاست پاکستان، جیل حکام اور بلوچستان کی انتظامیہ پر عائد ہوگی۔

بلوچ یکجہتی کمیٹی نے یہ بھی کہا ہے کہ یہ صرف ایک تنظیمی مسئلہ نہیں بلکہ بلوچ قوم کی بقا، وقار اور حقِ زندگی کی جنگ ہے، ریاستی جبر اور تشدد سے پرامن جدوجہد کو ختم نہیں کیا جا سکتا، ہم اپنے اس پرامن احتجاج کو عالمی سطح تک لے جائیں گے تاکہ دنیا دیکھے کہ پاکستان میں بلوچ عوام کے ساتھ کیا سلوک ہو رہا ہے۔