کراچی کے علاقے ماری پور سے تعلق رکھنے والے سرفراز بلوچ کی جبری گمشدگی کو 45 دن گزر گئے، مگر تاحال ان کے اہلِ خانہ کو ان کی کوئی خبر نہیں ملی۔ سرفراز کے لواحقین نے پیر کے روز کراچی پریس کلب میں ایک پریس کانفرنس کرتے ہوئے نوجوان کی فوری بازیابی کا مطالبہ کیا۔
لاپتہ سرفراز بلوچ کی بہن حانی بلوچ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ان کے بھائی کو 26 فروری 2025 کو برانی اسپتال کے باہر سے سادہ لباس اہلکاروں نے اغوا کیا۔ “وہ اپنے بیمار ماموں کی تیمارداری کے لیے اسپتال آئے تھے، اور جیسے ہی وہ کھانا لینے اسپتال سے باہر نکلے تو چند افراد نے انہیں زبردستی گاڑی میں ڈال کر لے جایا۔ اس واقعے کے چشم دید گواہ اسپتال کے باہر موجود دکاندار ہیں”، حانی بلوچ نے بتایا۔
انہوں نے کہا کہ سرفراز بلوچ ایک پرامن شہری، ذمہ دار فرد ہے، جس کا کسی غیر قانونی سرگرمی سے کوئی تعلق نہیں۔ “رمضان اور عید جیسے مقدس ایّام ہمارے خاندان نے سرفراز کے بغیر غم و الم میں گزارے۔ ماں کی نیند چھن چکی ہے، بہنوں کی دعائیں آہ و زاری میں بدل چکی ہیں، اور پورا گھر ماتم کدہ بن چکا ہے”، حانی بلوچ نے کہا۔
انہوں نے ریاستی اداروں، عدلیہ، اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے سوال کیا کہ اگر سرفراز پر کوئی الزام ہے تو اسے عدالت میں پیش کیوں نہیں کیا جا رہا؟ “کیا ایک بہن کا حق نہیں کہ وہ اپنے بھائی کی خیریت جانے؟ کیا ایک ماں کا حق نہیں کہ وہ اپنے بیٹے کو گلے لگا سکے؟”