ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کے خلاف عدالتی فیصلہ موخر کردیا گیا. ہماری جدوجہد غیر متزلزل عزم کے ساتھ جاری رہے گی۔ ہمشیرہ نادیہ بلوچ

128

بلوچ یکجہتی کمیٹی کے سربراہ ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کے ہمشیرہ نے کہا ہے کہ ماہ رنگ کے خلاف عدالتی فیصلے کا اعلان جو جمعے کو متوقع تھا آج ایک بار پھر مؤخر کر دیا گیا۔ اس ملک میں عدالتیں، ججز اور قانون طاقتور حلقوں کے اشاروں پر چلتے ہیں۔ انصاف کا نظام مکمل طور پر یرغمال بن چکا ہے۔ میری بہن جو ایک پرامن مزاحمت کی علامت ہیں، جن کی جدوجہد کو عالمی سطح پر سراہا جا چکا ہے، کو پہلے غیرقانونی طور پر گرفتار کیا گیا پھر تھری ایم پی او جیسے کالے قانون کے تحت نظربند کر دیا گیا۔

انہوں نے کہاکہ ہم نے اس سب کے باوجود عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا، قانون پر یقین رکھا۔ مگر ہر گزرتے دن کے ساتھ اس نظام سے امیدیں دم توڑتی جا رہی ہیں۔ بطور وکیل، جب میں اپنی آنکھوں سے دیکھتی ہوں کہ قانون کس بے بسی سے طاقتوروں کی خدمت کر رہا ہے تو اندر ہی اندر ایک گہری اذیت محسوس ہوتی ہے۔

نادیہ بلوچ نے کہاکہ ماہ رنگ کے فیصلے میں اس لیے تاخیر کی جارہی کیونکہ ماہ رنگ سے انٹیلی جنس ادارے کچھ انتہائی غیر آئینی، غیر انسانی اور توہین آمیز شرائط پر دستخط کروانا چاہتے ہیں جنہیں وہ سختی سے مسترد کر چکی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ انہیں مسلسل جیل میں قید رکھا جا رہا ہے تاکہ دباؤ ڈال کر اُنہیں ان شرائط کو تسلیم کرنے پر مجبور کیا جا سکے۔لیکن ماہ رنگ کمزور نہیں اور نہ ہی ہم اتنے کمزور ہیں۔ انہوں نے ہمیں جھکنا نہیں سکھایا۔ ہم نے ہار نہیں مانی، نہ ہم اس پرامن اور قانونی جدوجہد سے پیچھے ہٹیں گے۔ ریاست ہمیں اشتعال دلانا چاہتی ہے لیکن ہم جانتے ہیں کہ ہماری لڑائی صرف سڑکوں یا عدالتوں میں نہیں بلکہ ہر اُس جگہ پر ہے جہاں ناانصافی، جبر اور طاقت کا غلط استعمال ہو رہا ہے۔

انہوں نے کہاکہ آج بلوچ قوم کو باشعور، تعلیم یافتہ اور باصلاحیت افراد کی ہر شعبے میں اشد ضرورت ہے۔ خواہ وہ سیاست ہو، قانون ہو، تعلیم، صحافت یا طب۔ یہ جدوجہد صرف سیاسی نہیں، بلکہ ایک اجتماعی فکری بیداری کی جدوجہد ہے، جو ہمیں ہر محاذ پر لڑنی ہے۔ پُرامن طور پر، مگر غیرمتزلزل عزم کے ساتھ۔