بلوچستان ہائی کورٹ میں 3 ایم پی او کے تحت قید بلوچ رہنماؤں کی رہائی کا معاملہ، حکومت نے 40 افراد کی رہائی کی رپورٹ عدالت میں پیش کردی۔
کوئٹہ بلوچستان ہائی کورٹ میں بلوچ یکجہتی کمیٹی کے رہنماؤں اور دیگر سیاسی کارکنان کی غیرقانونی حراست کے خلاف دائر درخواستوں کی سماعت آج چیف جسٹس اعجاز سواتی اور جسٹس عامر رانا پر مشتمل دو رکنی بینچ نے کی۔
سماعت کے دوران بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی سینئر نائب صدر اور سابق صدر بلوچستان ہائی کورٹ بار ساجد ترین ایڈووکیٹ نے دلائل پیش کیے، دلائل کے بعد عدالت نے متعدد رہنماؤں اور کارکنان کی رہائی کا حکم دیا، جس کے تحت حکومت بلوچستان نے 40 افراد کی رہائی کی رپورٹ عدالت میں جمع کرائی، ان افراد کو 3 ایم پی او آرڈرز واپس لے کر رہا کردیا گیا ہے۔
عدالت نے سختی سے ہدایت کی کہ بلوچ یکجہتی کمیٹی کی رہنما ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ، گل زادی بلوچ اور بیبرگ بلوچ کو کوئٹہ جیل سے کسی دوسرے ضلع کی جیل میں منتقل نہ کیا جائے۔
عدالت نے کیس کی سماعت پیر تک ملتوی کرتے ہوئے حکومت کو مزید افراد کی رہائی یقینی بنانے کی ہدایت کی، حکومت بلوچستان نے عدالت کو یقین دہانی کرائی کہ آئندہ سماعت سے قبل مزید افراد کو رہا کردیا جائے گا۔
عدالت نے بی وائی سی قیادت کی 3 ایم پی او کے تحت گرفتاریوں سے متعلق چار مختلف مقدمات کی بھی سماعت کی۔
ڈاکٹر حمل، سبغت اللہ شاہ جی اور بیبرگ زہری کے کیسز میں بتایا گیا کہ ڈاکٹر حمل کو رہا کر دیا گیا ہے، جبکہ شاہ جی اور بیبرگ تاحال قید میں ہیں۔ عدالت نے حکومت سے پیر تک وضاحت طلب کر لی۔
ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کی گرفتاری پر بھی سماعت ہوئی، جس میں ریاستی وکیل نے عدالت کو یقین دہانی کرائی کہ پیر تک ان کی گرفتاری کی مکمل تفصیلات عدالت کے سامنے پیش کی جائیں گی۔ عدالت نے کہا کہ اگر رہائی ممکن نہیں تو قانونی جواز پیش کیا جائے۔
دیگر 90 افراد کی گرفتاری سے متعلق مقدمے میں بتایا گیا کہ ان میں سے 16 افراد ریاستی تحویل میں نہیں، 20 کو رہا کیا جا چکا ہے اور ایک کو گڈانی جیل منتقل کیا گیا ہے، تاہم جب لواحقین نے جیلوں کا دورہ کیا تو معلوم ہوا کہ ان 16 میں سے صرف 3 افراد جیل میں تھے، جن میں سے ایک کو رہا کر دیا گیا ہے باقی 13 افراد کی کوئی اطلاع نہیں ہے، جس پر وکلاء اور اہل خانہ نے شدید تشویش کا اظہار کیا۔
عدالت نے حکم دیا کہ ان افراد کی حفاظت یقینی بنائی جائے اور انہیں ان کے اہل خانہ کے حوالے کیا جائے۔
دوسری جانب زیر حراست بی وائی سی رہنماؤں بیبو بلوچ اور گل زادی بلوچ کے کیسز میں بھی عدالت نے حکومت کو پیر تک تفصیلی رپورٹ جمع کرانے کا حکم دیا ہے۔
بیبو بلوچ کی وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ اس کے والد کو بھی حراست میں رکھا گیا ہے، والدہ شدید بیمار ہیں اور بیبو کو دوسرے ضلع کی جیل میں منتقل کیا گیا ہے، اس لیے انسانی بنیادوں پر رہائی دی جائے تاہم عدالت نے رہائی کا حکم نہیں دیا۔